عالمی کتاب میلہ: فیض پر تنازعہ کے درمیان ان کی کتابوں کی فروخت میں اضافہ

دہلی کے سب سے پرانے ہندی پبلشروں میں سے ایک راج پال اینڈ سنز نے 1960 کے قریب پہلی بار فیض کی کتاب ہندی میں شائع کی تھی اس وقت تک فیض کی نظمیں ہندی میں نہیں آئی تھیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون (سی اےاے) کے خلاف گزشتہ 20 دنوں سے جاری ملک گیر تحریک کے دوران کانپور آئی آئی ٹی میں پاکستان کے انقلابی شاعر فیض احمد فیض کی نظم ’ہم دیکھیں گے‘ پر پیدا ہوئے تنازعہ کی وجہ سے یہ نظم سوشل میڈیا پر اتنی وائرل ہوئی کہ نئی نسل عالمی کتاب میلے میں فیض کی کتابیں ڈھونڈتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ چار جنوری سے شروع ہوئے 28 ویں کتاب میلے میں سبھی بڑے اور اہم ہندی پبلشرز نے فیض کی کتابیں اپنے اسٹال پر رکھی ہوئی ہیں لیکن اب بھی ہندی میں فیض کی کوئی بایوگرافی نہیں ہے اور فیض کا مجموعہ شائع نہیں ہوا ہے۔

دہلی کے سب سے پرانے ہندی پبلشروں میں سے ایک راج پال اینڈ سنز نے 1960 کے قریب پہلی بار فیض کی کتاب ہندی میں شائع کی تھی اس وقت تک فیض کی نظمیں ہندی میں نہیں آئی تھیں۔ ساٹھ سالوں میں فیض غالب کے بعد ہندوستان میں سب سے زیادہ مقبول شاعر ہو گئے۔


راج پال اینڈ سنز کی مالک میرا جوہری نے ’یو این آئی‘ سے کہا کہ 1960 کے ارد گرد میرے والد وشوناتھ ملہوترا نے سب سے پہلے فیض کو ہندی میں شائع کیا۔ دراصل انہوں نے اردو کے مقبول شاعروں کی ایک سیریز شروع کی اور اس کے ایڈیٹر پرکاش پنڈت تھے جن کے اردو کے سبھی بڑے شاعروں سے ذاتی تعلقات تھے۔ یہ سیریز بہت مقبول ہوئی اور پھر ہر سال فیض کی کتابوں کے بے شمار ایڈیشن نکلنے لگے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے چچا دینا ناتھ ملہوترا نے ہند پیکٹ بکس کی شروعات کی اور پھر ایک روپے میں پیپر بیک میں کتابیں فروخت کرنی شروع کردیں۔

ہند پاکٹ بکس کے گریش گوئل نے بتایا کہ وہ سن 73 میں یہاں کام پر آئے تھے۔ اس وقت فیض کی شاعری کی کتاب ایک روپے میں ملتی تھی۔ ظاہر ہے 1970 سے پہلے دینا ناتھ ملہوترا جی نے یہ کتاب شائع کی تھی۔ راج پال نے ہارڈ باؤنڈ میں شائع کی تو ہند پاکٹ بکس نے پیپر بیک میں۔ اس طرح ہندوستان میں فیض کے مقبول ہونے کا قصہ شروع ہوا اور دیکھتے دیکھتے فیض پاکستان میں ہی نہیں بلکہ ہندوستان میں بھی مشہور ہو گئے۔ اب تو فیض دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ لندن میں بڑے پیمانے پر ان کی پیدائش کی صدی منائی گئی۔


راج کمل پبلشنگ، وانی پبلشنگ اور نئی کتاب نے بھی ہندی میں فیض کی کتابیں شائع کیں لیکن کاپی رائٹ کی وجہ سے ان کے مجموعے شائع نہیں ہوسکے۔ راج کمل پبیلشنگ کے اشوک مہیشوری نے بتایا کہ پہلے راج کمل پبلشنگ سے ان کی چار کتابیں شائع ہوئی ہیں۔ فیض، سارے سخن ہمارے ، نمائندہ نظمیں ، اور میرے دل میرے مسافر پہلے شائع ہوچکی ہیں۔ اب تین مزید کتابیں اس میلے میں کل پرسوں تک آ رہی ہیں جس میں دست صبا اور نقش فريادی بھی شامل ہیں اور ان کی نظموں اور غزلوں کا مجموعہ بھی۔ پہلی دونوں کتابیں اس کی اصل شکل میں قارئین کے لئے دستیاب ہوں گی۔ ان کی ایڈیٹنگ مشہور مصنف عبدالبسم الله اور صحافی دھرمیندر سشانت نے کی ہے۔

وانی پبلیشنگ کے ارون مہیشوری نے بتایا کہ معروف شاعر شہریار کی ایڈیٹنگ میں فیض پر کتاب چند سال پہلے شائع ہوئی تھی۔ اس کے چار ایڈیشن آچکے ہیں۔ اگر فیض کی بیٹی ہمیں کاپی رائٹ کا اختیار دیں تو ہم فیض کا مجموعہ شائع کرنا چاہتے ہیں۔


اردو کے ایم آر پبلشر کے عبدالصمد دہلوی نے بتایا کہ ہم نےفیض کا اردو میں مجموعہ 632 صفحات میں شائع کیا ہے۔پاکستان میں یہ فیض صاحب کی حیات میں ہی شائع چکا تھا۔ اسے ہم نے نقشہ ہائے وفا کے نام سے شائع کیا۔

میلے میں بہت سے قارئین نے بتایا کہ کانپور آئی آئی ٹی کے واقعہ اور سوشل میڈیا پر فیض صاحب کی نظم کو ہندو مخالف اور ہندوستان مخالف بتائے جانےپر انہوں نے فیض کو پڑھنا شروع کیا۔ سوشل میڈیا پر فیض کی نظم ہم دیکھیں گے اتنی وائرل ہوئی کہ گارگي پبلشنگ کے دگمبر نے اس کا بھوجپوری ترجمہ اور ممبئی کے شاعر بودھی ستوا نےاردو ترجمہ شائع کیا ۔ یہی نہیں افسانہ نگار وویک مشرا نے اس نظم کی طرز پر ایک نظم لکھی تو صحافی مینک سکسینہ نے اس پر پروڈی بناکر ’ ہم پھیکیں گے‘ لکھا اور وزیر اعظم نریندر مودی کو ہدف تنقید بنایا۔ اس نظم کو ریڈیو جاکی صائمہ نے بھی اپنی آواز دی جس کا ویڈیوز کافی وائرل ہوا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔