مختلف علمی میدان میں فلاحیوں کی گراں قدر خدمات کا سلسلہ جاری:مولانا محمد طاہرمدنی
فلاحیوں کی علمی خدمات کے متعدد زاویے ہیں اور خوشی کی بات یہ ہے کہہ اپنی مادر علمی سے بہت گہرا تعلق رکھتے ہیں اور اس کی تعمیر و ترقی میں سرگرمی سے شریک ہوتے ہیں۔
جامعۃ الفلاح نے وسیع تصور تعلیم اور فکر ونظر کی کشادگی کے ساتھ اپنے تعلیمی سفر کا آغاز کیاتھا اورنصف صدی گذرنے کے بعدجب ہم اس کا جائزہ لیتے ہیں تو تعلیم کے میدان میں متنوع علمی سرگرمیاں جامعۃ الفلاح کے فارغین کا امتیاز قرار پاتی ہیں۔ اس کا ایک خوش گوار احساس اس اشاریہ سے ہوتا ہے جو یہاں کے فارغین کی ادبی خدمات پر مشتمل ہے۔جسے ڈاکٹر امتیاز وحید اور ڈاکٹرعمیرمنظر نے مرتب کیا ہے۔ان خیالات کا اظہار جامعۃ الفلاح کے ناظم اور مشہور عالم دین مولانا محمد طاہرمدنی نے ”اشاریہ فارغین جامعۃ الفلاح کی ادبی خدمات“ کے آن لائن رسم اجرا کے موقع پر صدارتی کلمات کے دوران کیا۔یہ تقریب جامعۃ الفلاح کے کمپیوٹر سنٹر میں منعقد کی گئی۔ تقریب کا آغاز ڈاکٹراسامہ عظیم فلاحی نے قرآن پاک کی تلاوت سے کیا۔نظامت کے فرائض مولانا انیس احمد فلاحی مدنی نے ادا کیا۔سابق ناظم جامعہ مولانا رحمت اللہ اثری فلاحی نے خیر مقدم کیا۔
مولانا محمد طاہرمدنی نے کہا کہ فلاحیوں کی علمی خدمات کے متعدد زاویے ہیں اور خوشی کی بات یہ ہے کہہ اپنی مادر علمی سے بہت گہرا تعلق رکھتے ہیں اور اس کی تعمیر و ترقی میں سرگرمی سے شریک ہوتے ہیں۔ اللہ تعالی ان سے دین کی خدمت لیتا رہے۔ انھوں نے کہاکہ اس تقریب میں شرکت میرے لیے بہت خوشی کا باعث ہے۔ اورمیں اپنے عزیزوں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ ایک بڑے کام کا آغاز ہوچکاہے۔مختلف علمی میدانوں میں فلاحی کی کاوشوں کا اشاریہ ایک مصنوبے کے تحت کیا جارہا ہے اورامید ہے کہ بقیہ کام جلد ہی منظرعام پرآجائیں گے۔
ابتدا میں مولانا رحمت اللہ اثری نے کہا کہ جنوری 2023 میں اس منصوبے پر کام شروع ہوا تھا کہ فلاحیوں کی خدمات کا تعارف کرایا جائے، مختلف میدانوں کے لیے الگ الگ کمیٹیاں بنائی گئی تھیں اب خوشی کی بات یہ ہے کہ ان کے نتائج سامنے آرہے ہیں۔ جامعۃ الفلاح نے اپنے فارغین کے ساتھ ہمیشہ ایک سرگرم تعلق رکھا ہے اس سے جہاں مادر علمی کو فائدہ ہوا ہے وہیں ہماری یہ کوشش رہی ہے کہ اپنے طلبہ کے ہم کوئی نہ کوئی بامعنی سلسلہ قائم رکھیں۔
مولانا عبید اللہ طاہر فلاحی مدنی (معاون مہتمم تعلیم وتربیت) نے کتاب کا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ سو صفحات پر مشتٹمل یہ اشاریہ خوش اسلوبی سے تیار کیا گیا ہے، جس میں ادارت، تاریخ، تحقیق وتنقید، ترتیب وتدوین، ترجمہ، صحافت، فرہنگ سازی، افسانہ، ناول، سفرنامہ، مونوگراف، لائبریری سائنس، شاعری کے مجموعے، ایم فل اور پی ایچ ڈی کے مقالات تک کااحاطہ کیاگیا ہے۔فلاحی مصنفین کا تعارف،تعلیمی سلسلہ اورموجودہ سرگرمیوں کا نہایت جامع تعارف کرا یا گیاہے۔
اس موقع پرکتاب کے مولف ڈاکٹرامتیاز وحید نے کلکتہ سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ دراصل ایک بڑے علمی پروجیکٹ کا ابتدائی حصہ ہے۔اس سے گذشتہ چار دہائیوں کے دوران فلاحیوں کی ادبی کاوشوں کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔انھوں نے کہا کہ صحافت،ادارت نیز ترجمہ نگاری کے باب میں فلاحیوں کی وقیع ادبی خدمات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
اس موقع پراظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر عمیرمنظرنے کہا کہ فلاحیوں نے اد ب کے ایک بڑے حصہ کو اپنے مطالعہ کاموضوع بنایاہے۔فکشن اور تنقیدکے ساتھ ساتھ کلاسیکی ادبیات نیز سودا جیسے غیرمعمولی شاعرکی فرہنگ سازی بھی فلاحیوں کا اہم ادبی کارنامہ ہے۔انھوں نے کہا کہ ادبی خدمات کے حوالے فارغین مدارس کونظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
اس موقع پر ماسٹرعبدالمالک،مولانا اظہار حمد فلاحی مدنی،مولانا عرفان احمد فلاحی،مولانا ذکی الرحمن غازی فلاحی مدنی،ڈاکٹر فہیم احمد،ڈاکٹر رفعت کمال وغیرہ موجود تھے جب کہ آن لائن بے شمار فلاحیوں نے شرکت کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔