بریلی: ’فنگر پرنٹ ‘کے بغیر راشن دینے سے انکار، خاتون کی موت

اس سے پہلے بھی جھارکھنڈ میں ایسے دو معاملات رو نما ہو چکے ہیں جن میں بھوک کی وجہ سے ایک نوجوان اور ایک بچی کی موت محض اس لئے ہو گئی کیوں کہ آدھار لنک نہ ہونے کی بنا پر انہیں راشن نہیں مل پایا تھا۔

بھوک میں تڑپ تڑپ کر فوت ہونے والی سکینہ اور غمگین حالت میں اس کا شوہر اسحاق/تصویر سوشل میڈیا
بھوک میں تڑپ تڑپ کر فوت ہونے والی سکینہ اور غمگین حالت میں اس کا شوہر اسحاق/تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ملک میں ڈیجیٹل انقلاب کی آمد ہے اور اسے ترقی کی نظر سے دیکھا جاتا ہے ۔ لیکن جب یہ ترقی کسی کے لئے مصیبت بن جائے اور کسی کی جان لے لے تو ایسی ترقی کا کیا کیا جائے! اتر پردیش کے ضلع بریلی میں ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا ہےجس میں خود کار اور ڈیجیٹل سسٹم کی وجہ سے ایک بیمار خاتون نے بھوک سے تڑپ تڑپ کر اپنی جان دےدی ۔ خاتون گزشتہ 5 دنوں سے بیمار چل رہی تھی اور اس کا شوہر جب راشن لینے دکان پر پہنچا تو دکاندار نے کہا کہ تمہاری بیوی کے فنگر پرنٹ کے بغیر راشن نہیں ملے گا۔لیکن بیمار خاتون اٹھ کر دکان تک جانے کے قابل نہیں تھی ۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق اس کے بعد خاتون کی موت ہو گئی۔

یہ اس نوعیت کا تیسرا واقعہ ہے ، اس سے قبل دو معاملات جھارکھنڈ میں رو نما ہو چکے ہیں جہاں راشن کارڈ آدھار سے لنک نہ ہونے کی وجہ سے راشن نہیں مل پایا تھا اور ایک نوجوان اور ایک 11 سال کی بچی کی جان چلی گئی تھی۔ حالانکہ حکومت نے اس بات کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ بچی کی موت بھوک سے ہوئی ہے ۔ ساتھ ہی حکومت نے کہا تھا کہ تمام دکانداروں سے کہا گیا ہے کہ آدھار کارڈ نہ ہونے پر بھی کسی غریب کو راشن کے لئے منع نہ کیا جائے۔

جھارکھنڈ کے سگموڑا میں 11 سالہ ایک بچی کی 8 دنوں تک کھانا نہ ملنے کی وجہ سے 28 ستمبر کو موت ہو گئی تھی۔ 6 مہینے پہلے بچی کے لواحقین کا سرکاری راشن کارڈ رد کر دیا گیا تھا کیوں کہ اسے آدھار سے لنک نہیں کرایا گیا تھا۔ رائٹ ٹو فوڈ مہم کے کارکن کا کہنا ہے کہ سنتوشی کماری کے خاندان کو عوامی ترسیل منصوبے کے تحت راشن دے دیا جاتا تو بچی کو 8 دنوں تک بھوکا نہ رہنا پڑتا۔ کریمتی گاؤں کی رہنے والی سنتوشی کے خاندان کے پاس نہ تو زمین ہے اور نہ ہی کوئی نوکری اور نہ ہی کوئی مستقل آمدنی ، اس بنا پر اس کا پورا خاندان مکمل طور پر نیشنل فوڈ سیکورٹی کے تحت ملنے والے راشن پر ہی منحصر تھا۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Nov 2017, 2:07 PM