شہریت قانون: جامعہ میں طلباء کا احتجاج جاری، تمام امتحانات ملتوی

جامعہ ملیہ اسلامیہ نے 16 دسمبر سے سرمائی تعطیل کا اعلان کر دیا ہے اور اب یونیورسٹی 6 جنوری 2020 کو کھلے گا۔ طلبا کے ذریعہ جاری احتجاج کی وجہ سے ملتوی امتحانات کا اعلان یونیورسٹی تعطیل کے بعد کرے گا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: شہریت (ترمیمی) قانون کی مخالفت میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلباء کا ہفتہ کو مسلسل تیسرے روز بھی احتجاجی مظاہرہ جاری رہا اور کشیدہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام امتحانات ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ جامعہ انتظامیہ کے ذریعہ اس سلسلے میں اعلان کیا گیا ہے کہ 16 دسمبر سے سرمائی تعطیل ہوگی اور یونیورسٹی 5 جنوری تک بند رہے گا۔

قابل ذکر ہے کہ طلباء نے گزشتہ روز پولیس کی جانب سے کئے گئے لاٹھی چارج کے خلاف ہفتہ کو یونیورسٹی بند کا اعلان کیا تھا جس کے مد نظر یونیورسٹی انتظامیہ نے ہفتہ کو ہونے والے سمسٹر امتحانات ملتوی کر دیے ۔ جامعہ ٹیچر س یونین نے طلباء کے احتجاج کی حمایت کی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی جامعہ کے سابق طلباء نے بھی احتجاج کو اپنی حمایت دی ہے ۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے پہلے صرف آج ہونے والے سمسٹر امتحانات ملتوی کر دئے تھے لیکن کشیدہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے تمام امتحانات ملتوی کر دیے اور 16 دسمبر سے آئندہ پانچ جنوری 2020 تک سرمائی چھٹیوں کا اعلان کر دیا ۔


یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب یونیورسٹی 6 جنوری 2020 کو کھلے گی اور پھر تمام امتحانات کی تاریخوں کا از سر نو اعلان کیا جائے گا ۔ جامعہ طلباء یونین کے سابق صدر شمس پرویز نے يواین آئی کو بتایا کہ حکومت شہریت کا جو قانون لے کر آئی ہے وہ آئین پر حملہ ہے اور ملک کو توڑنے والا ہے ۔ انہوں نے طلباء کے احتجاج کو اپنی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ کے بانیوں اور طلباء نے انگریزی حکومت کے خلاف بہادری کی مثال پیش کی اور اب جب ملک میں جمہوریت بچانے کی جنگ ہے تو ہم پیچھے نہیں ہٹنے والے ہیں ۔ ظلم کے خلاف اپنی آواز بلند کرنا جامعہ کے بانیوں کو سچی خراج عقیدت پیش ہوگی۔ مظاہرہ کر رہے طلباء مسلسل انقلاب زندہ باد کے نعرے لگا رہے ہیں۔

طلبا ء کا کہنا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ان کا احتجاج جاری رہے گا ۔ طلباء کا کہنا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون جمہوریت کے خلاف ہے اور مسلم معاشرے کو اس قانون سے الگ رکھا گیا ہے ۔ امن و امان بنائے رکھنے کے لئے جامعہ سے ایک کلومیٹر دور بڑی تعداد میں پولس فورس تعینات کی گئی ہے جہاں کئی اضلاع کے اعلی افسر بھی موجود ہیں ۔


واضح ر ہے کہ جمعہ کے روزمظاہرے کے دوران پولس کے ساتھ تصادم ہوا تھا جس میں کم و بیش 50 طلبا اور 12 پولس اہلکار زخمی ہو گئے تھے ۔ طلباء گزشتہ روز جامعہ سے پارلیمنٹ کی جانب جانا چاہتے تھے لیکن پولس نے یونیورسٹی کیمپس میں ہی روکنے کی کوشش کی جس کے بعد پولس اور طلباء کے درمیان کہا سنی ہو گئی۔اس کے بعد پولس نے طلباء پر آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کیا ۔ پولس کا کہنا ہے کہ طلباء نے پتھراؤ شروع کیا جس کے بعد حالات کو قابو کرنے کے لیے پولس نے آنسو گیس کا استعمال کیا اور لاٹھی چارج بھی کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔