کیا آسام کے وزیر اعلیٰ کے منہ میں زیادہ کھٹے انگور آ گئے ہیں؟ کانگریس کا سوال
کانگریس نے کہا کہ ان کے ’گرو‘ وزیر اعظم نریندر مودی نے اسکل انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا متعارف کرایا اور مختلف ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے ’ٹیم انڈیا‘ کے طور پر یکجا ہو کر کام کرنے کو کہا تھا۔
نئی دہلی: بی جے پی لیڈر اور آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کی جانب سے اپوزیشن اتحاد کے نئے نام انڈیا (آئی این ڈی آئی اے) کا مذاق اڑانے پر کانگریس نے جوابی حملہ بولتے ہوئے کہا کہ ’’آیا ان کے منہ میں زیادہ کھٹے انگور آ گئے ہیں؟ کانگریس نے کہا کہ ان کے ’گرو‘ وزیر اعظم نریندر مودی نے اسکل انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا متعارف کرایا اور مختلف ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے ’ٹیم انڈیا‘ کے طور پر یکجا ہو کر کام کرنے کو کہا تھا۔‘‘
یہ بھی پڑھیں : کیا سیما کا پاکستان سے آنے کا مقصد کچھ اور ہے؟
سرما پر طنز کرتے ہوئے کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے کہا "کیا آسام کے وزیر اعلی کے منہ میں کھٹے انگوروں کی بھرمار ہے؟ ان کے نئے گرو مودی نے ہمیں اسکل انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا اور ڈیجیٹل انڈیا دیا ہے۔ انہوں نے مختلف ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے کہا ہے کہ وہ 'ٹیم انڈیا' کے طور پر مل کر کام کریں۔ انہوں نے ووٹ انڈیا کی بھی اپیل کی تھی۔‘‘
راجیہ سبھا ایم پی رمیش نے کہا ’’لیکن جب 26 سیاسی پارٹیاں اپنے اتحاد کی تشکیل کو انڈیا (انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل، انکلوسیو الائنس) قرار دیتی ہیں، تو وہ ناراض ہو جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہندوستان کا استعمال 'نوآبادیاتی ذہنیت' کی عکاسی کرتا ہے۔ انہیں یہ بات اپنے باس کو بتانی چاہیے۔‘‘
خیال رہے کہ سرما نے منگل کو ٹوئٹر پر لکھا تھا ’’ہماری تہذیبی جدوجہد بھارت اور انڈیا کے گرد مرکوز ہے۔ انگریزوں نے ہمارے ملک کا نام انڈیا رکھا۔ ہمیں نوآبادیاتی وراثت سے خود کو آزاد کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہمارے آباؤ اجداد نے ہندوستان کے لیے جنگ لڑی تھی اور ہم بھارت کے لیے کام کرتے رہیں گے۔‘‘ انہوں نے مزید لکھا ’’بی جے پی بھارت کے لیے۔‘‘
منگل کو ملیکارجن کھڑگے نے بنگلورو میں نامہ نگاروں سے کہا ’’ہم 2024 کے لوک سبھا انتخابات ایک ساتھ لڑیں گے اور جیتیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اتحاد کی پہلی کامیابی یہ ہے کہ سب نے نام پر اتفاق کیا ہے۔ ہم نے اسے 'انڈین نیشنل ڈیولپمنٹ انکلوسیو الائنس - انڈیا' کا نام دیا ہے۔ خیال رہے کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کا مقابلہ کرنے کے لیے کرناٹک کے بنگلورو میں اپوزیشن جماعتوں نے ایک اور اہم میٹنگ کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔