ریلوے نے ڈیزل سے چلنے والی ٹرینوں میں ’سرچارج‘ لگانے سے متعلق پیش کی وضاحت

انڈین ریلوے نے بیان جاری کر صاف کیا ہے کہ اس کی ڈیزل سے چلنے والی ٹرینوں پر سرچارج لگانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

انڈین ریل / یو این آئی
انڈین ریل / یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

ایسی خبریں گشت کر رہی تھیں کہ ڈیزل انجنوں سے چلنے والی ٹرینوں سے طویل دوری کا سفر کرنے والے مسافروں کو اب زیادہ کرایہ ’سرچارج‘ کی شکل میں دینا ہوگا۔ لیکن اس طرح کی خبروں کی انڈین ریلوے نے تردید کر دی ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق ڈیزل انجنوں سے چلنے والی ٹرینوں سے لمبی دوری کا سفر کرنے والے مسافروں سے اب زیادہ کرایہ نہیں وصول کیا جائے گا۔ ریلوے نے اضافی سرچارج لگائے جانے کے کسی بھی منصوبہ کی تردید کر دی ہے۔ انڈین ریلوے نے ایک بیان جاری کر واضح کر دیا ہے کہ اس کی ڈیزل سے چلنے والی ٹرینوں پر سرچارج لگانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

دراصل پٹرولیم مصنوعات کی لگاتار بڑھ رہی قیمتوں کے درمیان کچھ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انڈین ریلوے ڈیزل سے چلنے والی ٹرینوں کے ٹکٹوں پر اضافی ٹیکس لگائے گی۔ جس کے بعد اب ریلوے نے اس کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ قیاس بے بنیاد ہیں۔


واضح رہے کہ ریلوے بورڈ ڈیزل انجنوں سے چلنے والی ٹرینوں میں سفر کرنے والے مسافروں پر 10 روپے سے 50 روپے تک کے درمیان ہائیڈروکاربن سرچارج (ایچ سی ایس) یا ڈیزل ٹیکس لگانے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔ یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ سرچارج ان ٹرینوں پر نافذ ہوگا جو ڈیزل انجنوں کا استعمال کر کے اپنی نصف سے زیادہ دوری تک چلنے والی ٹرینوں پر چلتی ہیں۔ یہ ایندھن درآمدگی کے اثر کو آفسیٹ کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے، جو تیل کی بڑھتی لاگت سے سنگین طور پر متاثر ہوا ہے۔

اتنا ہی نہیں، یہ اندازہ بھی لگایا جا رہا تھا کہ 15 اپریل سے ٹکٹ بکنگ کے وقت اسے ٹکٹ کی قیمت میں جوڑ دیا جائے گا، جیسا کہ طیارہ ٹکٹوں کی بکنگ کے معاملے میں کیا جاتا ہے۔ اے سی کلاس کے لیے 50 روپے، سلیپر کلاس کے لیے 25 روپے اور اَن ریزروڈ کلاس کے لیے کم از کم 10 روپے فیس تین کیٹگری کے تحت سرچارج کی افواہ تھی، جسے فی الحال ریلوے نے مسترد کر دیا ہے۔


غور طلب ہے کہ 22 مارچ سے پٹرول و ڈیزل کی قیمت 10 روپے بڑھنے کے بعد ابھی گزشتہ آٹھ دن سے نہیں بڑھے ہیں۔ ملک میں سب سے مہنگا ڈیزل آندھرا پردیش کے چتور میں فروخت ہو رہا ہے۔ ڈیزل کی قیمت 107.68 روپے فی لیٹر ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔