کیا ’اومیکرون‘ ہندوستان میں کورونا کی تیسری لہر کا سبب بنے گا؟
دنیا میں جس طرح سے اومیکرون پھیل رہا ہے اس سے سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہندوستان میں کورونا کی تیسری لہر آنے والی ہے؟ اگرچہ ابھی تحقیق مکمل نہیں ہوئی، تاہم سائنسدانوں نے تیسری لہر کا خدشہ ظاہر کیا ہے
نئی دہلی: دنیا میں کورونا کے نئے ویرینٹ ’اومیکرون‘ نے اپنا اثر دکھانا شروع کر دیا ہے۔ 24 نومبر کو اومیکرون کے پہلے کیس کی تصدیق ہوئی تھی اور اس کے بعد صرف دس دنوں میں ہی یہ تقریباً 40 ممالک میں پھیل چکا ہے۔ اب تک دنیا بھر میں اس کے تقریباً 400 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ اومیکرون کا پہلا کیس جنوبی افریقہ میں پایا گیا تھا، جہاں اب تک 183 افراد اس ویرینٹ سے متاثر ہو چکے ہیں۔ اس کے بعد بوتسوانا میں سب سے زیادہ 19 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ برطانیہ میں 32 اور نیدرلینڈز میں 19 کیسز کی تصدیق کی جا چکی ہے۔
ہندوستان میں چار کیسز؟
ہندوستان کا ذکر کریں تو یہاں تاحال کورونا کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے کل چار کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ سب سے پہلے کرناٹک میں دو کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔ اس کے بعد گزشتہ روز پہلے گجرات اور پھر ممبئی میں اومیکرون کے ایک ایک کیس کی تصدیق کی گئی۔ گجرات کے جام نگر میں جو شخص اومیکرون ویرینٹ سے متاثر پایا گیا ہے وہ حال ہی میں زمبابوے سے ہندوستان لوٹا ہے۔ جبکہ ممبئی میں پایا جانے والا مریض جنوبی افریقہ سے ممبئی لوٹا ہے۔
ہندوستان میں تیسری لہر کا خطرہ؟
دنیا میں جس طرح سے اومیکرون پھیل رہا ہے اس سے سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہندوستان میں کورونا کی تیسری لہر آنے والی ہے؟ اگرچہ ابھی تحقیق مکمل نہیں ہوئی تاہم سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ہندوستان میں اومیکرون کے سبب کورونا کی تیسری لہر پیدا ہونے ہو سکتی ہے، لہذا سب کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہندوستان میں یوں تو 100 کروڑ سے زیادہ لوگ کورونا ویکسین کی خوراک حاصل کر چکے ہیں، تاہم اومیکرون ٹیکہ کاری کے بعد بھی خطرناک ہو سکتا ہے یا نہیں اس پر ابھی تحقیق جاری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کی ٹیکہ کاری مکمل ہو جاتی ہے تو اومیکرون کے سبب تیسری لہر اگر پیدا بھی ہوگی تو دوسری لہر جتنی تباہی نہیں مچا پائے گی۔
اومیکرون کتنا خطرناک ہے؟
ابھی تک رپورٹ ہوئے والے کیسز سے ظاہر ہوتا ہے کہ اومیکرون کی وجہ سے کوئی شخص شدید بیمار نہیں ہوا ہے اور نہ ہی کسی کی موت ہوئی ہے لیکن تشویش ناک بات یہ ہے کہ کیسز کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ابتدائی طور پر یہ ضرور کہا جا رہا ہے کہ اومیکرون تیزی سے پھیل سکتا ہے لیکن یہ کتنا خطرناک ثابت ہوگا اس بارے میں کوئی واضح معلومات نہیں ہیں۔ تشویش کی بات یہ بھی ہے کہ اومیکرون اپنی شکل بدل رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اومیکرون میں 30 سے زیادہ بار میوٹیشن ہوا ہے اور یہ ڈیلٹا سے 5 گنا زیادہ متعدی ہو سکتا ہے، ایسے حالات مین ذرا سی لاپرواہی پھر سے بڑا مسئلہ پیدا کر سکتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Dec 2021, 8:43 AM