’اس مسجد میں نماز پڑھنا گناہ ہے‘، ایودھیا میں تعمیر ہونے والی مسجد کو لے کر اویسی کا بڑا بیان

رام مندر کے معاملے پر اویسی کا ماننا ہے کہ سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ عقیدے کی بنیاد پر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایودھیا میں بننے والی مسجد میں قدم بھی نہیں رکھیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخابات 2024 کے چوتھے مرحلے کی ووٹنگ پیر  یعنی کل کو ہوگی۔ اس دوران سب کی نظریں حیدرآباد سیٹ پر لگی ہوئی ہیں۔ اس سیٹ سے اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کا مقابلہ بی جے پی کی مادھوی لتا سے ہے۔ حال ہی میں لوک سبھا رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے للن ٹاپ کو انٹرویو دیا تھا۔ اس دوران انہوں نے بابری مسجد اور رام مندر کے بارے میں بات کی۔

رام مندر اور بابری مسجد کے معاملے پر بات کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے کہا، '1986 میں مسجد کا تالا کھولنے کے پیچھے بی جے پی اور کانگریس دونوں کا ہاتھ تھا۔ بی جے پی حکومت کے دوران ہی 1992 میں مسجد کو منہدم کر دیا گیا تھا۔


نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق رام مندر پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر اویسی نے کہا، 'سپریم کورٹ کا فیصلہ عقیدے پر تھا۔ اس فیصلے کی وجہ سے مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ مسجد کو گرا کر مندر نہیں بنایا گیا ہے۔ جی بی پنت کی بھی غلطی تھی اور اس وقت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو صرف خط لکھتے رہے۔

ایودھیا کے دھنی پور میں بن رہی محمد بن عبداللہ مسجد کے بارے میں اسدالدین اویسی نے کہا، 'اس مسجد میں نماز پڑھنا گناہ ہے۔ یہ سارے علمائے کرام کا معاملہ ہے۔ آپ اسے تاج محل بنا سکتے ہیں، لیکن میں اس مسجد کی طرف پلٹ کر نہیں دیکھوں گا۔ میری نظر میں وہ مسجد ضرارہے۔ میری لڑائی مسجد کی زمین کے لیے تھی یا اس مسجد کے لیے؟ اگر مجھے صرف پانچ ایکڑ زمین چاہیے تو اتنی زمین ہندوستان میں بھیک مانگ کر حاصل کر لیتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔