کیا ہندوستانی حجاج مکہ مکرمہ ٹرین سے جا سکیں گے؟
ہندوستان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے مابین ریلوے انفراسٹرکچر پر تبادلہ خیال ہو رہا ہے کہ ہندوستانی عازمین کو حج کے لئے ٹرین سے لایا جائے۔
ہو سکتا ہے جس کا ہندوستانی مسلمانوں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا ہو وہ ہو جائے یعنی سعودی عرب اور ہندوستان کے بیچ جو تبادلہ خیال ہو رہا ہے اگر اس نے عملی شکل اختیار کر لی تو یہ ہندوستانی مسلمانوں کے لئے ایک ایسی خبر ہوگی جس کا انہوں نے کبھی تصور نہیں کیا ہوگا۔ ہندوستان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے مابین ریلوے انفراسٹرکچر پر تبادلہ خیال ہو رہا ہے کہ ہندوستانی عازمین کو حج کے لئے ٹرین سے لایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں : علی رضا عنایتی سعودی عرب میں ایران کے نئے سفیر مقرر
واضح رہے ہر سال لاکھوں ہندوستانی حج کرنے کے لئے مکہ جاتے ہیں اور ایک بڑی تعداد پورے سال عمرہ کرنے کے لئے مکہ جاتے ہیں۔ کئی دہائی پہلے تک ہندوستانی حجاج پانی کے جہاز سے مکہ جایا کرتے تھے اور اب یہ سفر ہوائی جہاز کے ذریعہ کیا جاتا ہے لیکن جہاز سے سفر کرنے کی وجہ سے یہ سفر بہت مہنگا ہے۔ اب اس پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس سفر کو سستا بنانے کے لئے کیوں نہ سعودی عرب کے شہر مکہ اور ہندوستان کے درمیان ٹرین سروس شروع کر دی جائے۔ اس منصوبے کے خیال پر زبردست توجہ مل رہی ہے جس کی وجہ سے اس پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں یہ منصوبہ قابل عمل اور مفید ہے۔ اس منصوبے کے کامیاب ہونے کی سب سے بڑی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ ٹرین سے سفر کرنے کے لئے ریلوے کو مستقل سواریاں ملیں گی۔ حجاج کو سفر سستا تو پڑے گا ہی ساتھ میں ہندوستانی مسلمان ٹرین کے سفر کو زیادہ آرام دہ تصور کرتے ہیں۔ ٹیکنالوجی اور سائنس کی ترقی کی وجہ سے اس منصوبے پر عمل ممکن بھی نظر آ رہا ہے۔ ٹرین سے نہ صرف زیادہ لوگ سفر کر سکتے ہیں بلکہ وہ اپنے اس سفر کے دوران کافی آرام دہ محسوس کر سکتے ہیں۔ واضح رہے اس منصوبہ پر عمل کرنے کے لئے تیز رفتار ٹرین کی بات ہو رہی ہے اس لئے اس سے وقت بھی بچ سکتا ہے۔
ابھی چونکہ یہ منصوبہ بہت ابتدائی مرحلہ میں ہے اور اس میں درپیش آنے والے چیلنجس پر بھی غور ہو رہا ہے۔ سب سے بڑا چیلنج اس ٹرین کے لئے مخصوص طور پر ٹریک بچھانا اور اس ٹریک کو کئی ممالک سے گزرنا جس میں جغرافیائی مسائل اور سیاسی مسائل بھی آئیں گے۔ اس ٹرین کو جہاں ایران کے پہاڑوں اور بلوچستان کے علاقوں سے گزرنا ہوگا وہیں افغانستان کے برسر اقتدار سیاسی حکمرانوں سے بھی بات کرنی پڑے گی۔ بہرحال یہ منصوبہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے لیکن اگر یہ خواب شرمندہ تعبیر ہو گیا تو ہندوستانی حجاج کے لئے اتنی بڑی خوشخبری ہوگی جس کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔