’پھر سے معافی مانگنی پڑے گی‘، زرعی قوانین سے متعلق کنگنا کے بیان پر کھڑگے-راہل نے مودی حکومت کو بنایا ہدف تنقید

کانگریس صدر کھڑگے نے اپنے بیان میں کہا کہ تین سیاہ کسان مخالف قوانین کو پھر سے نافذ کیے جانے کی بات کہی جا رہی ہے، کانگریس پارٹی اس کی سخت مخالفت کرتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>کھڑگے، راہل / آئی اے این ایس</p></div>

کھڑگے، راہل / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

فلم اداکارہ اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ کنگنا رانوت کے ذریعہ زرعی قوانین سے متعلق دیے گئے بیان کے بعد اپوزیشن لیڈران کا حملہ جاری ہے۔ حالانکہ بی جے پی نے کنگنا رانوت کے بیان کو ان کا ذاتی نظریہ قرار دے کر خود کو کنارہ کر لیا ہے اور کنگنا نے اپنے بیان پر بعد میں معافی بھی مانگ لی ہے، لیکن اپوزیشن اس بیان کے پیچھے موجود کسان مخالف سوچ پر حملہ آور ہے۔ خصوصاً کانگریس کے سرکردہ لیڈران زرعی قوانین کو پھر سے نافذ کرنے کی کنگنا کی گزارش کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے اور سابق صدر راہل گاندھی نے بھی بی جے پی رکن پارلیمنٹ کے بیان کو ہدف تنقید بنایا ہے۔

کانگریس صدر کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیے گئے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’750 کسانوں کی شہادت کے بعد بھی کسان مخالف بی جے پی اور مودی حکومت کو اپنے سنگین جرائم کا احساس نہیں ہوا۔ تین سیاہ کسان مخالف قوانین کو پھر سے نافذ کیے جانے کی بات ہو رہی ہے۔ کانگریس پارٹی اس کی سخت مخالفت کرتی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا ہے کہ ’’کسان کو گاڑی کے نیچے کچلوانے والی مودی حکومت نے ہمارے کسانوں کے لیے کنٹیلے تار، ڈرون سے آنسو گیس، کیلیں اور بندوقیں سب کا استعمال کیا، یہ ہندوستان کے 62 کروڑ کسان کبھی بھول نہیں پائیں گے۔‘‘


ہریانہ اسمبلی انتخاب کا تذکرہ کرتے ہوئے کھڑگے نے لکھا ہے کہ ’’اس مرتبہ ہریانہ سمیت سبھی انتخابی ریاستوں سے کسانوں پر خود وزیر اعظم کے ذریعہ پارلیمنٹ میں کسانوں کو ’آندولن جیوی‘ اور ’پرجیوی‘ کے ہتک آمیز تبصروں کا سخت جواب ملے گا۔‘‘ وہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’مودی جی کی بیان بازی کے سبب ان کے وزراء اور اراکین پارلیمنٹ و گمراہی پھیلانے والے نظام کو کسانوں کی بے عزتی کرنے کی عادت ہو گئی ہے۔‘‘

کانگریس صدر کھڑگے نے مودی حکومت پر کسانوں سے کیے گئے تین وعدے توڑنے کا الزام بھی عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’10 سالوں میں مودی حکومت نے ملک کے اَن داتاؤں سے کیے گئے اپنے تین وعدے توڑے ہیں: 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی، سوامی ناتھن رپورٹ کے مطابق اِنپٹ خرچ + 50 فیصد ایم ایس پی نافذ کرنا، ایم ایس پی کو قانونی درجہ۔‘‘ ساتھ ہی کھڑگے کہتے ہیں کہ ’’کسان تحریک واپس لیتے وقت مودی جی نے سرکاری کمیٹی کا اعلان کیا تھا، وہ آج بھی ٹھنڈے بستے میں ہے۔ مودی حکومت ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی کے خلاف ہے۔‘‘ آخر میں وہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’پورا ملک جان گیا ہے کہ بی جے پی کی رگ رگ میں کسان مخالف نفرتی ذہنیت بسی ہے۔‘‘


دوسری طرف کانگریس کے سابق صدر اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے ایک ویڈیو پیغام جاری کر وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف زوردار حملہ کیا ہے۔ انھوں نے سوال اٹھایا ہے کہ ’’حکومت کی پالیسی کون طے کر رہا ہے؟ ایک بی جے پی رکن پارلیمنٹ یا وزیر اعظم؟‘‘ وہ کہتے ہیں کہ ’’700 سے زیادہ کسانوں، خصوصاً ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں کی شہادت لے کر بھی بی جے پی والوں کا من نہیں بھرا۔ انڈیا اتحاد ہمارے اَن داتاؤں کے خلاف بی جے پی کی کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہونے دے گا۔ اگر کسانوں کو نقصان پہنچانے کے لیے کوئی بھی قدم اٹھایا جائے گا تو مودی جی کو پھر سے معافی مانگنی پڑے گی۔ یہ گارنٹی ہے۔‘‘

جاری کردہ ویڈیو میں راہل گاندھی کہتے ہیں کہ ’’بی جے پی کے لوگ نظریات کو لے کر جانچ پرکھ کرتے رہتے ہیں۔ وہ کسی سے کہتے ہیں کہ عوامی طور پر نظریہ سامنے رکھیے، اور پھر دیکھتے ہیں کہ رد عمل کیا ہوتا ہے۔ یہی ہوا ہے۔ ان کے ایک رکن پارلیمنٹ نے سیاہ زرعی قوانین کو پھر سے لانے کی بات کی ہے۔‘‘ انھوں نے پی ایم مودی سے یہ سوال بھی کیا کہ ’’مودی جی واضح کیجیے کہ کیا آپ ان قوانین کو پھر سے لانا چاہتے ہیں۔ آپ پھر سے ’بدمعاشی‘ تو نہیں کریں گے؟‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔