کیا بی جے پی اپنے وزرائے اعلیٰ سے بھی اشتہارات کا پیسہ وصول کرے گی؟ منیش سسودیا کا سوال
منیش سسودیا نے کہا کہ عہدیداروں پر ناجائز کنٹرول کی اس سے بڑی مثال نہیں ہو سکتی۔ عہدیداروں کا غلط استعمال کر کے منتخب حکومت کو نشانہ بنانا مناسب نہیں، آخر ہر حکومت اشتہارات دیتی ہے۔
نئی دہلی: ڈائریکٹوریٹ آف انفارمیشن اینڈ پبلیسٹی کی جانب سے عام آدمی پارٹی کے سبراہ اروند کیجریوال کے نام تقریباً 164 کروڑ روپے کی وصولی کا نوٹس جاری کئے جانے کے چند گھنٹے بعد دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے جمعرات کو سوال کیا کہ کیا بی جے پی اپنے وزرائے اعلیٰ سے بھی اشتہارات کا پیسہ وصول کرے گی؟
انہوں نے پوچھا کہ اخبارات بی جے پی اور کانگریس کے وزرائے اعلی کے اشتہارات سے بھرے پڑے ہیں۔ کیا بی جے پی وہاں کے سکریٹریوں کو وزرائے اعلیٰ کے نام نوٹس جاری کرنے دے گی؟ نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے کہا کہ عہدیداروں پر ناجائز کنٹرول کی اس سے بڑی مثال نہیں ہو سکتی۔ عہدیداروں کا غلط استعمال کر کے منتخب حکومت کو نشانہ بنانا مناسب نہیں، آخر ہر حکومت اشتہارات دیتی ہے۔
سسودیا نے ایک پریس کانفرنس کے دوران میڈیا سے کہا کہ بی جے پی نے مرکز کے ذریعہ دہلی حکومت کے عہدیداروں پر غیر آئینی کنٹرول کا استعمال کیا ہے۔ اروند کیجریوال کو بھیجا گیا نوٹس اس بات کی مثال ہے کہ کس طرح بی جے پی سیاسی فائدے کے لیے اس کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ نوٹس جاری کیا گیا ہے کہ اروند سے 163 کروڑ روپے وصول کیے جائیں گے۔ اگر 10 دن میں رقم جمع نہیں کی گئی تو قانونی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ افسر کی زبان نہیں ہے، یہ بی جے پی کی زبان ہے۔
نوٹس کے جواب پر سسودیا نے کہا ’’ہم نے پارٹی سکریٹری کے ذریعے جانکاری مانگی ہے کہ اشتہار دینا کس طرح غلط ہے۔ دوسری ریاستوں سے بی جے پی کے اشتہارات دہلی میں شائع ہوتے ہیں، اس لیے ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ ہم نے کون سا غلط اشتہار دیا ہے۔ اس حوالے سے سکریٹری اطلاعات کو خط لکھا گیا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔