شوہر اور اس کے رشتہ داروں کے خلاف بیوی کا جھوٹا فوجداری مقدمہ ظلم کے مترادف: الہ آباد ہائی کورٹ

کانپور کی ترپتی سنگھ کی عرضی مسترد کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ اس طرح کے جھوٹے مقدمات کی وجہ سے شوہر کے ذہن میں اپنے اور اپنے خاندان کے تحفظ کے حوالے سے خدشات کا پیدا ہونا فطری ہے

<div class="paragraphs"><p>الٰہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

الٰہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

الہ آباد: شوہر اور بیوی کے ایک مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں سخت تبصرہ کیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ بیوی کے ذریعہ شوہر اور اس کے خاندان والوں کے خلاف جھوٹا فوجداری مقدمہ درج کرانا شوہر پر ظلم کے مترادف ہے۔

عدالت نے کہا کہ جھوٹا مقدمہ درج ہونے کے بعد شوہر کے ذہن میں اپنے اور اپنے خاندان والوں کے تحفظ کو لے کر خدشہ پیدا ہونا فطری ہے۔ اس لیے اس طرح کا جھوٹا مقدمہ ہندو میرج ایکٹ کی دفعہ 13 کے تحت ظلم ثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔ ہائی کورٹ نے اس بنیاد پر کانپور شہر کی ترپتی سنگھ کی عرضی خارج کر دی۔ یہ حکم جسٹس ایس ڈی سنگھ اور جسٹس ڈی رمیش کی ڈویژن بنچ نے دیا۔

الٰہ آباد ہائی کورٹ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بیوی نے شادی کے 6 سال بعد جہیز کے مطالبہ کا مقدمہ درج کرایا۔ وہ بھی تب جب شوہر نے علیحدگی کے لیے عرضی داخل کر دی۔ حالانکہ وہ اپنے الزامات کو ثابت نہیں کر پائیں اور اس کے شوہر اور خاندان کے لوگ بری ہو گئے۔ لیکن ان الزامات کی وجہ سے شوہر اور اس کے رشتہ داروں کو جیل جانا پڑا جس سے ان کے سماجی وقار کو ٹھیس پہنچا۔ عدالت نے کہا کہ یہ شواہد ظلم کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں۔ دونوں فریق پڑھے لکھے ہیں۔ مستقبل میں بھی ایسا ہو سکتا ہے اس لیے سمجھوتہ کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔


دراصل معاملہ یہ ہے کہ ترپتی سنگھ کی شادی 17 اپریل 2002 میں ہوئی تھی۔ شادی کے بعد اسے ایک بیٹا بھی ہوا۔ 2006 میں اس نے اپنے شوہر کو چھوڑ دیا۔ اس کے بعد شوہر نے فیملی کورٹ، کانپور میں بیوی سے الگ ہونے (divorce) کا مقدمہ داخل کیا۔ اس کے بعد بیوی نے شوہر اور اس کے خاندان والوں کے خلاف جہیز تشدد اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرا دیا۔ ان الزامات کی وجہ سے شوہر اور اس کے خاندان کے اراکین کو جیل جانا پڑا۔ بعد میں وہ لوگ ضمانت پر رہا ہو گئے۔ کانپور شہر کے فیملی کورٹ نے شوہر کی بیوی سے الگ ہونے کی عرضی منظور کرتے ہوئے ڈائیوورس کی ڈِکری دے دی، جسے بیوی نے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔