مندسور فائرنگ: مدھیہ پردیش سمیت ملک بھر میں کسان تحریک کا اثر
گزشتہ سال مندسور میں پولس فائرنگ کے سبب 6 کسانوں کی موت اور حکومت کی کسان مخالف پالیسیوں کے خلاف 10 دنوں تک چلنے والی ’گاؤں بند‘ تحریک کا اثر پہلے دن سے ہی نظر آنے لگا ہے۔
مدھیہ پردیش اور پنجاب سمیت ملک کی کئی ریاستوں میں کسانوں نے ’گاؤں بند‘ تحریک شروع کر دی ہے جو آئندہ 10 دنوں تک چلے گی۔ کسانوں کی یہ تحریک سرکار کے ذریعہ کی گئی ایم ایس پی ادائیگی کے وعدہ کو جلد سے جلد پورا کرنے کے علاوہ کئی دیگر مطالبات کے مدنظر ہے۔ اس تحریک کے تحت سبزیوں، دودھ کے مصنوعات وغیرہ کی فراہمی متاثر ہو سکتی ہے۔
گزشتہ سال مدھیہ پردیش کے مندسور میں پولس کی ہوئی گولی باری میں 6 ساکوں کی موت ہو گئی تھی، اسی واقعہ کی پہلی برسی پر کئی الگ الگ کسان تنظیم اور گروپس ایک ساتھ تحریک چلا رہے ہیں۔ 130 کسان تنظیموں کا گروپ قومی کسان آرگنائزیشن اس تحریک میں بڑے پیمانے پر شرکت کر رہا ہے۔
آل انڈیا کسان سنگھرش کو آرڈنیشن کمیٹی مندسور فائرنگ کی برسی کو یومِ مندسور شہید کسان یادگار کے طور پر منا رہی ہے۔ کمیٹی کے کنوینر وی ایم سنگھ نے ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ ’’یہ تین دنوں کا ایک پروگرام ہوگا جس میں 4 جون کو بھوپال میں ایک بڑا مشعل جلوس ہوگا، 5 جون کو مندسور کے بودا گاؤں میں جلسہ ہوگا اور 6 جون کو مندسور کے تکراوت گاؤں میں دن بھر کی بھوک ہڑتال ہوگی۔‘‘ کمیٹی کے لیڈروں نے کچھ دنوں قبل صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے مل کر کسانوں کے مطالبات سے متعلق ایک مسودہ انھیں سونپا تھا۔
مندسور میں 6 جون کو کانگریس سربراہ راہل گاندھی بھی ایک بڑی ریلی کریں گے۔ ملک کے کئی حصوں میں جاری کسان تحریک کے پہلے دن آج کئی مقامات پر اس کا اثر واضح طور پر دیکھنے کو ملا۔ خصوصاً مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، پنجاب وغیرہ ریاستیں متاثر نظر آئیں۔
مدھیہ پردیش:
مدھیہ پردیش میں کسان تحریک کے مدنظر پولس اور انتظامیہ نے سیکورٹی کے پختہ انتظام کیے ہیں۔ مندسور، رتلام، نیمچ سمیت مالوا اور بندیل کھنڈ کے کسان اکثریتی علاقوں میں احتیاط برتی جا رہی ہے۔ بھوپال، اندور، جبل پور، اجین، گوالیر میں تو دفعہ 144 بھی نافذ کر دیا گیا ہے۔
اس تحریک کا آج صبح سے ملا جلا اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ تحریک کی وجہ سے دودھ کی فراہمی سے لے کر منڈیوں تک سبزیاں نہیں پہنچ رہی ہیں۔ یہی سبب ہے کہ سبزیوں کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔ عام کسان یونین کے سربراہ کیدار سروہی نے بتایا کہ ’’کسان متحد ہیں، وہ اپنی مخالفت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ’گاؤں بند‘ تحریک کا اثر صاف نظر آ رہا ہے۔ حکومت کی ہر ممکن کوشش ہے کہ اس تحریک کو ناکام کر دیا جائے لیکن کسان کسی بھی صورت میں حکومت کے آگے جھکنے کو تیار نہیں ہیں۔‘‘
راشٹریہ کسان مزدور مہاسنگھ کے صدر شیو کمار شرما کا کہنا ہے کہ ’’یہ اب ملک گیر تحریک بن گئی ہے۔ ہم نے اسے ’گاؤں بند‘ کا نام دیا ہے۔ ہم شہروں میں نہیں جائیں گے کیونکہ ہم عام لوگوں کی زندگی کو بدحال نہیں کرنا چاہتے۔‘‘ اس کے ساتھ ہی انھوں نے شہری تاجروں سے 10 جون کو دکانیں بند رکھ کر پچھلے سالوں میں جان گنوانے والے کسانوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کی اپیل بھی کی۔
پنجاب:
پنجاب کے فرید کوٹ میں کسانوں نے سبزیوں کو سڑکوں پر پھینک کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انھوں نے گاؤں سے شہری بازاروں تک ہونے والی سبزیوں، پھلوں اور دودھ کی فراہمی کو بھی بند کر دیا ہے۔ شہر کے باہر سامان لے جا رہی گاڑیوں کو روکا جا رہا ہے۔ لدھیانہ میں دودھ سے بھرے کنٹینر سڑکوں پر بہا کر کسانوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مہاراشٹر:
ہڑتال کا اثر مہاراشٹر میں بھی نظر آنے لگا ہے۔ مہاراشٹر کے ستارا، منماڈ اور احمد نگر میں کسانوں نے احتجاجی طور پر سڑکوں پر دودھ بہاتے ہوئے حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا۔ پونے کے کھیڈشیوا پور میں مظاہرہ کر رہے کسانوں نے کئی ہزار لیٹر دودھ کو سڑکوں پر بہا دیا۔ اس کے علاوہ کولہاپور، سانگلی، سولاپور، ناسک، جلگاؤں، پربھنی، لاتور، ناسک اور اورنگ آباد میں کسانوں نے مظاہرہ کیا۔
اتر پردیش:
اتر پردیش کے سنبھل میں بھی 10 دن کے ’گاؤں بند‘ کی شروعات سامانوں کی فراہمی روک کر کی گئی۔ سنبھل میں بھی سوامی ناتھن رپورٹ کو نافذ کرنے اور قرض معافی کے مطالبہ کو لے کر کسان ہڑتال کر رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔