عتیق-اشرف کی پریڈ کیوں کرائی گئی، ایمبولینس اسپتال کے اندر کیوں نہیں گئی؟ سپریم کورٹ نے یوپی حکومت سے طلب کی رپورٹ
عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کے قتل معاملہ کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے یوپی حکومت سے پوچھا کہ دونوں بھائیوں کی عوامی پریڈ کیوں کرائی کی گئی؟
نئی دہلی: سپریم کورٹ میں جمعہ کو عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کے قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ اس دوران سپریم کورٹ نے یوپی حکومت سے پوچھا کہ دونوں بھائیوں کی عوامی پریڈ کیوں کرائی کی گئی اور جب دنووں بھائیوں کا میڈکل کرایا گیا تو ایمبولینس اسپتال کے گیٹ کے اندر کیوں نہیں گئی؟ سپریم کورٹ نے یوپی حکومت سے عتیق-اشرف قتل کیس کی تحقیقات کی اسٹیٹس رپورٹ طلب کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے اسد انکاؤنٹر پر بھی تفصیلی حلف نامہ طلب کیا ہے۔
سپریم کورٹ عتیق اور اشرف کے قتل کی جوڈیشل انکوائری کے مطالبے کے لیے دائر کی گئی عرضی پر سماعت کر رہا تھا۔ یہ عرضی ایڈوکیٹ وشال تیواری نے دائر کی ہے۔ انہوں نے پولیس کی حراست میں عتیق اور اشرف کے قتل کی تحقیقات سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی پی آئی ایل میں 2017 سے اب تک اتر پردیش میں ہوئے 183 انکاؤنٹروں کی بھی جانچ ایک ماہر کمیٹی سے کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرضی میں اسد انکاؤنٹر پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ اس سے پہلے یوپی کی یوگی حکومت نے بھی اس معاملے میں سپریم کورٹ میں کیویٹ پٹیشن داخل کی تھی۔ یوپی حکومت نے کہا ہے کہ اس کا موقف سنے بغیر کوئی کوئی حکم جاری نہ کیا جائے۔
عدالت نے یوپی حکومت سے یہ بھی پوچھا کہ وکاس دوبے انکاؤنٹر کے بعد پولیس کے کام کے بارے میں جسٹس بی ایس چوہان کی رپورٹ پر کیا کارروائی کی گئی ہے؟
یوپی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل مکل روہتگی نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک عدالتی کمیشن تشکیل دیا گیا ہے۔ یوپی حکومت نے اس معاملے میں تیزی سے کام کیا۔ مکل روہتگی نے بتایا کہ حملہ آور تین دن سے ریکی کر رہے تھے۔
حکومت نے کہا کہ وکاس دوبے انکاؤنٹر کے بعد تشکیل دی گئی جسٹس بی ایس چوہان کمیٹی کی رپورٹ کو ذہن میں رکھتے ہوئے بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔
یوپی حکومت اب سپریم کورٹ میں حلف نامہ کے ذریعے بتائے گی کہ عتیق اور اشرف کو کن حالات میں قتل کیا گیا اور وکاس دوبے انکاؤنٹر کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی جسٹس بی ایس چوہان کی رپورٹ کی بنیاد پر حکومت نے کیا اقدامات کیے ہیں؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔