شاہین باغ کے مظاہرین ٹھنڈ سے کیوں نہیں مر رہے، بی جے پی لیڈر دلیپ گھوش کا سوال
دلیپ گھوش نے کہا، ’’دہلی کے شاہین باغ میں خواتین اور بچے ان سرد راتوں میں کھلے آسمان کے نیچے سی اے اے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ مجھے حیرت ہے کہ ان میں سے کوئی بیمار کیوں نہیں ہوا۔‘‘
کولکاتا: اپنے متنازعہ بیانات کی وجہ سے اکثر سرخیوں میں رہنے والے مغربی بنگال بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش نے ایک نیا متنازعہ بیان دیا ہے۔ گھوش نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کے شاہین باغ میں سخت سردی میں کھلے آسمان تلے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کرنے والوں میں سے کوئی بیمار یا ہلاک کیوں نہیں ہوا!
گھوش نے شاہین باغ احتجاج اور یہاں تک کہ کولکاتا کے پارک سرکس میں دھرنے پر بیٹھے مظاہرین کے لئے مالی تعاون کا ذریعہ جاننے کی بھی کوشش کی۔ واضح رہے کہ شاہین باغ میں 15 دسمبر سے سیکڑوں خواتین سی اے اے کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ آس پاس کے علاقوں کے لوگ بھی وقتاً فوقتاً احتجاج کے مقام پر جاتے رہتے ہیں۔
گھوش نے یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’خواتین اور بچے دہلی میں ان سرد راتوں میں کھلے آسمان کے نیچے سی اے اے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ مجھے حیرت ہے کہ ان میں سے کوئی بیمار کیوں نہیں ہوا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’ایسا کیوں ہے کہ انہیں کچھ بھی نہیں ہو رہا؟ وہاں ایک بھی احتجاجی کی موت کیوں نہیں ہوئی؟‘‘ احتجاج کو مکمل طور پر بے تکا قرار دیتے ہوئے انہوں نے یہ بھی سوال کیا ’’کیا مظاہرین نے کسی طرح کا امرت (آبِ حیات) پی لیا ہے جو انہیں کچھ بھی نہیں ہو رہا؟‘‘
دلیپ گھوش نے سوال کیا کہ شاہین باغ اور پارک سرکس کے مظاہرین کو اپنا دھرنا جاری رکھنے کے لئے رقم کہاں سے مل رہی ہے! واضح رہے کہ شاہین باغ میں ہونے والے احتجاج سے تحریک لے کر مسلم خواتین نے 7 جنوری کو کولکاتا کے پارک سرکس میں شہریت (ترمیمی) قانون، قومی شہریت رجسٹر اور قومی آبادی کے رجسٹر کے خلاف احتجاج کرنا شروع کیا تھا۔
انہوں نے کہا، ’’مجھے حیرت ہے کہ ان مظاہرین کے پاس پیسہ کہاں سے آ رہا ہے! آنے والے وقت میں اس کے بارے میں حقیقت ضرور معلوم ہو جائے گی۔‘‘ واضح رہے کہ اس ماہ کے شروع میں دلیپ گھوش نے سی اے اے کے خلاف آواز اٹھانے والے مظاہرین کو پیٹنے اور گولی مار دینے کی دھمکی دی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔