اگر 1962 کی جنگ نہ ہوئی ہوتی تو رتن ٹاٹا بھی شادی شدہ ہوتے
اپنی 86 برس کی زندگی میں رتن ٹاٹا کو وہ عورت نہیں ملی جس کے ساتھ وہ اپنی زندگی گزارنا چاہتے تھے۔ وہ چار بار شادی کرنے کے قریب آئے لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر شادی نہ کر سکے۔
ملک کے معروف بزنس مین رتن ٹاٹا کا ممبئی کے بریچ کینڈی اسپتال میں انتقال ہوگیا۔ رتن ٹاٹا کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ صنعت کار، کاروباری شخصیت اور ٹاٹا سنز کے اعزازی چیئرمین اپنے اچھے کاموں کے لیے جانے جاتے ہیں۔
رتن ٹاٹا کے والدین 1948 میں علیحد ہ ہو گئے تھے اور اس وقت وہ صرف دس سال کے تھے ، اسی لیے ان کی پرورش ان کی دادی نواز بائی ٹاٹا نے کی۔ واضح رہے کہ رتن ٹاٹا غیر شادی شدہ تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ چار بار شادی کرنے کے قریب آئے لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر ایسا نہ کر سکے۔
یہ بھی پڑھیں : ملک کا ہر تاجر رتن ٹاٹا کیوں بننا چاہتا تھا ؟
رتن ٹاٹا نے 'ہیومن آف بمبئی' کو دیے گئے انٹرویو میں اپنے والد کے ساتھ اختلافات کا کھل کر ذکر کیا تھا۔ وہ اپنے والد نیول ٹاٹا کے زیادہ قریب نہیں تھے، دونوں کے درمیان کئی باتوں پر اختلافات تھا۔ وہ بچپن میں وائلن سیکھنا چاہتے تھے لیکن ان کے والد چاہتے تھے کہ وہ پیانو سیکھیں۔ اس پر دونوں میں اختلاف تھا۔ اس کے علاوہ ٹاٹا چاہتے تھے کہ وہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے امریکہ جائیں، جب کہ ان کے والد انھیں برطانیہ بھیجنا چاہتے تھے۔ ٹاٹا خود آرکیٹیکٹ بننا چاہتے تھے لیکن ان کے والد نے انجینئر بننے پر اصرار کیا۔
انہوں نے ایک بار اعتراف کیا کہ لاس اینجلس میں کام کرتے ہوئے ایک وقت ایسا بھی آیا تھا جب وہ محبت میں گرفتار ہو گئے تھے لیکن 1962 کی ہند چین جنگ کی وجہ سے لڑکی کے والدین اسے ہندوستان بھیجنے کے خلاف تھے۔ جس کے بعد اس نے کبھی شادی نہیں کی۔ اس کے بعد رتن ٹاٹا کاروباری دنیا میں مگن ہو گئے اور پھر انہیں اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں سوچنے کا موقع نہیں ملا۔
سال1991 میں رتن ٹاٹا پہلی بار ٹاٹا سنز کے چیئرمین بنے۔ اس سے پہلے جے آر ڈی ٹاٹا کمپنی کے چیئرمین تھے۔ جے آر ڈی نے کمپنی کی مکمل کمان صرف تین لوگوں کو دی ہوئ تھی اور یہ تینوں تمام فیصلے لیتے تھے۔ جب رتن ٹاٹا چیئرمین بنے تو سب سے پہلے انہوں نے ان تینوں کو ہٹا کر کمپنی کی قیادت کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔ رتن ٹاٹا کو ایسا لگا کہ تینوں کمپنی پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں ۔رتن ٹاٹا نے ریٹائرمنٹ پالیسی بنائی۔ جس کے تحت کسی بھی ڈائریکٹر کو 75 سال کی عمر کے بعد کمپنی کے بورڈ سے ہٹنا ہوگا۔ اس پالیسی کے نفاذ کے بعد پہلے تینوں کو دستبردار ہونا پڑا۔
واضح رہےکہ انہوں نے 2009 میں سب سے سستی کار بنانے کا وعدہ کیا تھا جسے ہندوستان کا متوسط طبقہ خرید سکے گا۔ انہوں نے اپنا وعدہ پورا کیا اور 1 لاکھ روپے میں ٹاٹا نینو لانچ کی۔ وہ اپنے خیراتی کام کے لیے بھی جانے جاتےتھے ۔ ان کی قیادت میں، ٹاٹا گروپ نے ہندوستان میں گریجویٹ طلباء کو مالی مدد فراہم کرنے کے لیے کارنیل یونیورسٹی میں $28 ملین کا ٹاٹا اسکالرشپ فنڈ شروع کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔