کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتیں مانسون اجلاس کا بائیکاٹ کیوں کر رہیں! کانگریس نے بتائیں سات وجوہات

کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے ایوان کی کارروائی کے بائیکاٹ کی سات وجوہات شمار کراتے ہوئے کہا کہ حکومت ضوابط پر عمل نہیں کر رہی ہے جس کے خلاف حزب اختلاف نے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: زرعی بلوں کی راجیہ سبھا سے ہنگامہ کے دوران منظوری اور اس کے بعد حزب اختلاف کے 8 ارکان کو راجیہ سے معطل کیے جانے پر حزب اختلاف میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے اور معطل شدہ ارکان نے پوری رات پارلیمنٹ کے احاطہ میں دھرنا دیا۔ کانگریس سمیت حزب اختلاف کی جماعتوں نے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔ دریں اثنا، کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے ایوان کی کارروائی کے بائیکاٹ کی سات وجوہات شمار کراتے ہوئے کہا کہ حکومت ضوابط پر عمل نہیں کر رہی ہے جس کے خلاف حزب اختلاف نے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔

راجیہ سبھا میں کانگریس کے ’چیف وہپ‘ جے رام رمیش نے منگل کے روز راجیہ سبھا کے بائیکاٹ کی پہلی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ حکومت بلوں کو ایوان پر مسلط کر رہی ہے۔ دوسری وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ راجیہ سبھا کے آٹھ ارکان کو سنے بغیر ایوان سے معطل کر دیا گیا اور ضابطہ کے خلاف کام کرتے ہوئے ان کے خلاف معطلی کی تجویز پر بھی رائے شماری اور ووٹوں کی تقسیم (ڈویزن آف ووٹس) بھی نہیں کرائی گئی۔


تیسری وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قائد حزب اختلاف اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کو ایوان میں بولنے کی اجازت نہیں دی جا رہی اور اپوزیشن کو بحث میں شامل نہیں کیا جا رہا۔ پانچویں وجہ شمار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اہم بلوں کو براہ راست منظور کرایا جا رہا ہے، انہیں اسٹینڈنگ کمیٹی اور ایڈہاک کمیٹی کے پاس نہیں بھیجا جا رہا۔

راجیہ سبھا کی کارروائی کا بائیکاٹ کرنے کی چھٹی وجہ بتاتے ہوئے جے رام رمیش نے کہا کہ حکومت نے زراعت سے متعلق دو اہم بل منظور کرا لئے اور حزب اختلاف کی جانب سے اس پر رائے شماری کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔ ساتویں اور آخری وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایم ایس پی (منیمم سپورٹ پرائس) کو زرعی سیلز ایکٹ کا حصہ نہیں بنایا اور اس نظام کا اطلاق نجی تجارت پر بھی نہیں کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔