بے گھروں کو گھر دیئے جانے کی مخالفت کیوں کر رہیں محبوبہ مفتی، کہا ’مالِ غنیمت جیسا برتاؤ ہو رہا‘

محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ ’’جموں و کشمیر کے ساتھ ایسا برتاؤ کیا جا رہا ہے جیسے وہ مالِ غنیمت ہے، ایسے تو رجواڑے کیا کرتے تھے جو زمین پر قبضے کے بعد اسے آس پاس کے لوگوں میں تقسیم کر دیا کرتے تھے۔‘‘

محبوبہ مفتی، تصویر قومی آواز/ویپن
محبوبہ مفتی، تصویر قومی آواز/ویپن
user

قومی آواز بیورو

جموں و کشمیر میں بے گھروں کو پانچ پانچ مرلا زمین دینے والے منصوبہ کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی پرزور مخالفت کر رہی ہیں۔ پی ڈی پی چیف محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ یہ ٹھیک مالِ غنیمت جیسا سلوک ہے۔ پارٹی ہیڈکوارٹر میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے سوال پوچھا کہ جنھیں زمین دینے کی بات کی جا رہی ہے وہ بے گھر لوگ کون ہیں؟

بقول محبوبہ مفتی جموں و کشمیر میں اس طرح کے بے گھر لوگ بڑی تعداد میں موجود نہیں، جنھیں زمین دیئے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مردم شماری کے مطابق جموں و کشمیر میں مجموعی طور پر 19047 گھر ہیں اور ان میں 10848 شہری اور 8199 دیہی ہیں۔ اب جب لیفٹیننٹ گورنر 2 لاکھ لوگوں کو زمین دینے کی بات کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ 145000 لوگوں کے لیے زمین کی منظوری بھی کی گئی ہے، اس کا مطلب ہے کہ اگر ایک کنبہ میں 5 اراکین ہیں تو یہ 2 لاکھ کنبے 10 لاکھ لوگ بن جاتے ہیں، اور یہ کیسے ممکن ہے۔


محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ ’’جموں و کشمیر کے ساتھ 370 ہٹائے جانے کے بعد اس طرح برتاؤ کیا جا رہا ہے جیسے وہ مالِ غنیمت ہے۔ ایسے تو رجواڑے کیا کرتے تھے جو زمین پر قبضے کے بعد اسے آس پاس کے لوگوں میں تقسیم کر دیا کرتے تھے۔‘‘ پی ڈی پی چیف کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں لوٹ مچی ہوئی ہے۔ جموں و کشمیر کو حکومت جھونپڑپٹی میں بدلنا چاہتی ہے۔ دراصل ہونا یہ چاہیے تھا کہ یہاں کے لوگوں کی زندگی کو بہتر بنایا جاتا۔ لیکن باہر سے سرمایہ کاری لاتے لاتے یہ باہر سے غریبی اور جھونپڑپٹی کو بھی امپورٹ کرنا چاہتے ہیں۔ ایسا کرنے سے جموں و کشمیر بری طرح متاثر ہوگا۔ جموں میں بھی لوگ اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔