’مادھبی جی نے جھوٹ کیوں بولا؟‘ نئے سوالوں سے پون کھیڑا نے سیبی چیئرپرسن کی کھول دی قلعی
پون کھیڑا نے سوال اٹھایا کہ آخر مادھبی جی نے کیوں جھوٹ بولا کہ اگورا ایک ڈورمینٹ کمپنی ہے، پھر انھوں نے جھوٹ بولا کہ جب اپنا گھر کرایہ پر دے رہی تھی تب مجھے پتہ نہیں تھا کہ وہ کمپنی ووکہارٹ سے جڑی ہے۔
سیبی چیئرپرسن مادھبی پوری بُچ معاملے میں کانگریس لگاتار حملہ آور دکھائی دے رہی ہے۔ پارٹی کے سرکردہ لیڈران نہ صرف مادھبی پوری بُچ، بلکہ مختلف اداروں اور مودی حکومت سے بھی مستقل سوالات کر رہے ہیں اور اس پورے معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ آج ایک بار پھر کانگریس کے سینئر لیڈر پون کھیڑا نے پریس کانفرنس کر نئے سوالوں سے سیبی چیئرپرسن کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔
تازہ پریس کانفرنس میں پون کھیڑا نے کہا کہ ’’گزشتہ کئی دنوں سے لگاتار ہم نے سیبی چیئرپرسن مادھبی پوری جی کے سلسلے میں کئی انکشافات کیے۔ ہم نے کئی بار بینکوں اور کمپنیوں سے سوال کیے، ان میں سے کچھ نے جواب میں بتایا کہ ہم نے اگورا کو پیسہ دیا تھا۔ لیکن ہم نے جو سوال مہندرا اینڈ مہدرا کمپنی سے کیے تھے، ابھی تک اس کا جواب نہیں آیا ہے۔ جس میں ہم نے بتایا تھا کہ مہندرا اینڈ مہندرا نے مادھبی جی کے شوہر دھول بُچ کو اور ان کی کمپنی اگورا کو پیسہ دیا تھا۔‘‘
پون کھیڑا نے سیبی چیئرپرسن پر یہ الزام عائد کیا کہ ’’مادھبی پوری بُچ جی سیبی میں رہتے ہوئے 23-2017 کے درمیان لسٹیڈ سیکورٹیز میں ٹریڈنگ کر رہی تھیں۔ اس دوران انھوں نے تقریباً 37 کروڑ روپے کی ٹریڈنگ کی، جو کہ سیدھے سیدھے سیبی کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ ایسے میں سوال ہے کہ مادھبی جی نے کیوں جھوٹ بولا کہ اگورا ایک ڈورمینٹ کمپنی ہے۔ پھر مادھبی جی نے جھوٹ بولا کہ جب میں اپنا گھر کرایہ پر دے رہی تھی، تب مجھے نہیں پتہ تھا کہ وہ کمپنی ووکہارٹ سے جڑی ہے۔‘‘
اس درمیان پون کھیڑا نے مادھبی بُچ کے سامنے جو نئے سوالات رکھے وہ بہت اہم تھے۔ انھوں نے کہا کہ ’’مادھبی پوری بُچ کے پاس 21-2017 کے درمیان میں کچھ بیرون ملکی ایسٹس تھے، ایسے میں ہم پوچھنا چاہتے ہیں: مادھبی جی نے حکومت کی کس ایجنسی کو پہلی بار اپنے بیرون ملکی ایسٹس کی جانکاری دی تھی؟ کیا مادھبی جی اگورا پارٹنرس پی ٹی ای سنگاپور سے جڑی نہیں تھیں؟ مادھبی جی چائنیز فنڈ میں سرمایہ کاری کیوں کر رہی تھیں؟‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔