سپریم کورٹ نے نوئیڈا کے ’ٹوئن ٹاورز‘ کو منہدم کرنے کا حکم کیوں دیا، کیا ہے پوری کہانی؟

نوئیڈا میں سپرٹیک کے غیر قانونی جڑواں ٹاورز کو آج منہدم کر دیا جائے گا۔ 40 منزلہ عمارت کو گرانے کے لیے دھماکہ خیز مواد اور متعلقہ انتظامات کا حتمی معائنہ ہفتے کے روز کیا گیا

نوئیڈا کے ٹوئن ٹاورز / Getty Images
نوئیڈا کے ٹوئن ٹاورز / Getty Images
user

قومی آواز بیورو

گوتم بدھ نگر: دہلی سے منسلک نوئیڈ کے سیکٹر 93 اے واقع سپرٹیک ٹوئن ٹاورز اپیکس اور سین کو اتوار کو مندہم کرنے کی تمام تیاریاں پوری کر لی گئی ہیں۔ اس 40 منزلہ عمارت کو گرانے کے لیے دھماکہ خیز مواد اور متعلقہ انتظامات کا حتمی معائنہ ہفتے کے روز کیا گیا۔ حکام نے بتایا کہ دھماکہ خیز مواد کو نصب کرنے اور جوڑنے کا تمام کام پہلے ہی مکمل کر لیا گیا ہے۔ غیر قانوی طریقے سے تعمیر شدہ کثیر منزلہ عمارت کو پرائیویٹ کمپنی سپر ٹیک نے تعمیر کروایا تھا۔ لمبی قانونی کاروائی کے بعد اس عمارت کی انہدام کی تاریخ 28 اگست طے کی گئی۔

کیا ہے ٹوئن ٹاورز کی کہانی؟

نوئیڈا کی کمپنی نے 2000 کی دہائی کے وسط میں ایمرالڈ کورٹ نامی پروجیکٹ شروع کیا تھا، جس کے تحت نوئیڈا اور گریٹر نوئیڈا ایکسپریس وے کے نزدیک اس پروجیکٹ کے تحت 3، 4 اور 5 بی ایچ کے فلیٹس والی عمارت تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا گیا۔ نیو اوکھلا انڈسٹریل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (نوئیڈا) کی جانب سے اس پروجیکٹ کے لئے 14 ٹاورز کو منظوری فراہم کی تھی۔ تاہم دقت اس وقت شروع ہوئی جب اس کمپنی نے منصوبہ میں تبدیلی کرتے ہوئے سال 2012 تک احاطہ میں 14 کے بجائے 15 عمارتیں تعمیر کی گئیں۔ اس کے علاوہ منظوری 9 منزلہ ٹاورز کی دی گئی تھی جبکہ موقع پر 11 منزلہ ٹاورز تعمیر کئے گئے۔


اسی کے ساتھ اس پروجیکٹ کے علاوہ ایک اور منصوبہ شروع کر دیا تھا، جس میں مزید دو عمارت تعمیر ہونی تھیں، جنہیں 40 منزلہ بنانے کا منصوبہ تھا۔ ایسے میں کمپنی اور مقامی لوگوں کے درمیان قانون جنگ شروع ہو گئی۔ سپر ٹیک نے ٹاور ون کے سامنے گرین ایریا بنانے کا وعدہ کیا تھا۔ دسمبر 2006 تک عدالت میں پیش کئے گئے دستاویزات کے مطابق یہ اس منصوبہ میں شامل تھا جس میں پہلی بار جون 2005 میں ترمیم کی گئی۔

تاہم بعد میں گرین ایریا وہ زمین بن گیا جس پر سین اور اپیکس ٹوئن ٹاورز تعمیر کئے جانے تھے۔ اس پروجیکٹ میں تیسری ترمیم مارچ 2012 میں کی گئی۔ ایمرالڈ کورٹ اب ایک ایسا پروجیکٹ بن گیا جس میں 11 منزلوں کے 15 ٹاورز شامل تھے۔ ساتھ ہی سین اور اپیکس کی اونچائی 24 منزلوں سے 40 منزلوں تک بڑھا دی گئی۔

ایمرالڈ کورٹ کے رہائشیوں نے غیر قانونی طور پر تعمیر کئے جا رہے ان ٹاوروں کو منہدم کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے علاوہ نوئیڈا اتھارٹی سے ان کی تعمیر سے متعلق منظور کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔


اس کے بعد مکینوں نے الہ آباد ہائی کورٹ میں اپیل کی جس پر عدالت نے اپریل 2014 میں ٹاورز کو منہدم کرنے کا حکم دیا۔ تاہم، سپرٹیک نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی اور معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا۔

سپریم کورٹ آف انڈیا نے 2021 میں نوئیڈا ٹوئن ٹاورز کو منہدم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ٹاورز غیر قانونی طور پر بنائے گئے تھے۔ اس کے بعد سپرٹیک نے سپریم کورٹ سے اپنے حکم پر نظرثانی کی اپیل کی۔

سپریم کورٹ میں اس کیس سے متعلق کئی سماعتیں ہوئیں۔ سماعت میں ایمرالڈ کورٹ کے رہائشیوں کے تحفظ کے بارے میں خدشات بھی شامل تھے۔ تاہم عدالت نے اپنا فیصلہ تبدیل نہیں کیا۔

اب آج ان دونوں عمارتوں کو گرا دیا جائے گا۔ دہلی کے قطب مینار سے 100 میٹر اونچی ان عمارتوں کو گرانے کے لیے 3700 کلو گرام سے زیادہ دھماکہ خیز مواد استعمال کیا جائے گا۔ ان دونوں عمارتوں کی تعمیر میں تقریبا 800 کروڑ رپے خرچ ہوئے تھے اور اب اس کو گرانے میں تقریبا 18.55 کروڑ روپئے خرچ ہوں گے۔ جس کا خرچ ٹاورز کی تعمیر کرنے والی کمپنی کو ہی برداشت کرنا پڑے گا۔


سپرٹیک عمارت کی اونچائی تاریخی عمارت قطب مینار سے بھی زیادہ ہے۔ اس کو بنانے میں کئی سال لگ گئے اور اب گرانے میں محض کچھ سیکنڈ ہی لگنے ہیں۔ ماہرین کی مدد کر رہے برطانوی انجینئر نے بتایا ہے کہ جب عمارت کو گرایا جائے گا تو اس سے اٹھنے والی دھول آسمان میں غبار کی شکل میں تقریبا 300 میٹر تک پھیل جائے گی اور اسی دوران ارد گرد کے علاقوں میں موجود عمارتوں میں بھی اس کی دھمک محسوس کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔