کوئی آپریشن آل آؤٹ نہیں تو آئے روز خونریز انکاؤنٹر کیوں: فاروق عبداللہ

نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ریاستی گورنر ستیہ پال ملک کے اُن ریمارکس کو حقیقت سے بعید قرار دیا جس موصوف نے کہا کہ وادی میں کوئی آپریشن آل آؤٹ نہیں ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سرینگر: نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ریاستی گورنر ستیہ پال ملک کے اُن ریمارکس کو حقیقت سے بعید قرار دیا جس موصوف نے کہا کہ وادی میں کوئی آپریشن آل آؤٹ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوجی سربراہ نے تو کئی بار جموں وکشمیر میں آپریشن آل آﺅٹ کا برملا اظہار کیا ، یہاں تک کہ انہوں نے اس کے لئے عوام سے اشتراک بھی طلب کی۔ اگر بقول گورنر صاحب کے کوئی آپریشن آل آﺅٹ نہیں تو آئے روز خونین انکاؤنٹر کیوں ہورہے ہیں؟ شب و روز کارڈن اینڈ سرچ آپریشن کیوں جاری ہیں، ٹھٹھرتی ٹھنڈ میں بھی وسیع علاقوں کا محاصرہ کرکے تلاشی آپریشن کیوں کئے جارہے ہیں؟ ان باتوں کا اظہار فاروق عبداللہ نے منگل کے روز یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر پر سرینگر اور بارہمولہ کے علاوہ وادی کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے وفود اور ٹریڈ یونین کے عہدیداران کے ساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔

فاروق عبداللہ نے کہا کہ ریاستی گورنر انتظامیہ کو مرکز پر زور دینا چاہئے کہ کشمیر میں سخت گیر پالیسی ترک کی جائے کیونکہ اس کے الٹے نتائج سامنے آرہے ہیں۔ ریاست اس وقت بدترین سیکورٹی، سیاسی، انتظامی اور اقتصادی بدحالی کی شکار ہے جبکہ یہاں لوگوں کو دور دور تک مایوسی کے سوا کچھ نظر نہیں آتا، سابق حکمران جماعت پی ڈی پی نے آر ایس ایس کے خاکوں میں رنگ بھرتے بھرتے کشمیر کو دہائیوں پیچھے دھکیل دیا۔ اگر یہ کہا جائے کہ اس وقت وادی کے حالات 90ء سے بدتر ہے تو غلط نہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ کرسی پی ڈی پی کا ایمان ہے اور کرسی کے لئے یہ جماعت کسی بھی حد تک گر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم مفتی محمد سعید کی انتقال کے بعد پی ڈی پی والوں نے بھاجپا کے ساتھ دوبارہ اتحاد کرنے کے لئے 2ماہ تک ڈرامہ بازی کی اور لوگوں کو بتایا گیا کہ ایجنڈا آف الائنس کو لیکر رسہ کشی چل رہی ہے۔ لوگوں کو بتایا گیا کہ افسپا کی منسوخی، 2بجلی گھروں کی واپسی ، سیلابی امداد اور اعتماد سازی کے ماحول کے بعد ہی پی ڈی پی دوبارہ بھاجپا کیساتھ اتحاد کرے گی۔ لیکن سب کچھ عبث ،سارے شوشے سراب ثابت ہوئے۔ آج محبوبہ مفتی کہتی ہیں کہ انہوں نے پارٹی کو بچانے کے لئے بھاجپا کے ساتھ اتحاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج قلم دوات جماعت پھر سے گرگٹ کی طرح رنگ بدل کر لوگوں کی ہمدردیاں بٹورنے کے لئے نکلے لیکن عوام اُن کے سیاہ کارناموں اور داغدار ماضی سے بخوبی واقف ہیں۔

فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام کو دفعہ370اور دفعہ35اے کے دفاع کے لئے اپنی سنجیدگی اور جوش و جذبہ کا اظہار آنے والے انتخابات میں اپنی حق رائے دہی کا استعمال کرکے دکھانا ہوگا اور اُسی جماعت کو اعتماد دینا ہوگا جو ریاست کی خصوصی پوزیشن، انفرادیت، وحدت اور مذہبی ہم آہنگی کو بنائے رکھ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس ، بھاجپا اور دیگر بھگوا جماعتیں دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کا خاتمہ کرنے کے لئے تیار بیٹھی ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لئے ان بھگوا جماعتوں نے وادی میں اپنے اعلیٰ کاروں کام پر لگا رکھا ہے، عوام کو ان سازشی عناصر سے ہوشیار رہنا چاہئے۔

اس موقعے پر پارٹی کے سینئر لیڈرن غلام نبی رتن پورہ، پیر آفاق احمد، صوبائی سکریٹری شوکت احمد میر، ڈاکٹر سجاد اوڑی، سلمان علی ساگر، مشتاق احمد گورو، غلام نبی وانی تیل بلی، ایڈوکیٹ شاہد علی، احسان پردیسی، کے علاوہ عہدیداران موجود تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔