ساورکر کو ہی کیوں، ناتھو رام گوڈسے کو بھی دے دو ’بھارت رتن‘: اسدالدین اویسی
گزشتہ دنوں جب مہاراشٹر بی جے پی نے ساورکر کے لیے بھارت رتن کی بات اپنے منشور میں ڈالی تو اسدالدین اویسی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے فوری طور پر ان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
مہاراشٹر اسمبلی الیکشن کے پیش نظر بی جے پی کے ذریعہ جاری کردہ انتخابی منشور میں شامل ساورکر کو ’بھارت رتن‘ دینے کا وعدہ پوری طرح تنازعہ کا شکار ہو گیا ہے۔ آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اور حیدر آباد سے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے تو ہندوتوا کے علمبردار ونایک دامودر ساورکر کو بھارت رتن دینے کے وعدہ پر طنز کرتے ہوئے ناتھو رام گوڈسے کو بھی یہ اعزاز دینے کی سفارش کر دی ہے۔
ساورکر کو بھارت رتن دیئے جانے کے وعدہ پر جب اسدالدین اویسی سے ایک میڈیا ادارہ نے سوال کیا تو انھوں نے بی جے پی اعلیٰ کمان کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’صرف ساورکر کے لیے کیوں، مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کے لیے بھی ہندوستان کا سرکردہ ایوارڈ کیوں نہیں مانگتے۔‘‘ انھوں نے انٹرویو کے دوران کئی بار اس بات کو دہرایا اور کہا کہ اگر ساورکر کو بھارت رتن دیا جاتا ہے تو گوڈسے کو بھی دیا جانا چاہیے۔
’انڈیا ٹوڈے‘ کے ساتھ انٹرویو میں حیدر آباد سے رکن پارلیمنٹ اویسی نے کہا کہ ’’مہاتما گاندھی کو سبھی باپو کہتے ہیں۔ ناتھو رام گوڈسے اور دیگر کچھ لوگوں کو ان کے قتل معاملے میں قصوروار پایا گیا تھا۔ کوئی انھیں بھارت رتن دینا تو دور، اس کے بارے میں سوچ بھی کیسے سکتا ہے؟ اگر آپ ساورکر کو یہ اعزاز دے رہے ہیں تو ناتھو رام گوڈسے کو بھی بھارت رتن دیا جانا چاہیے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں جب مہاراشٹر بی جے پی نے ساورکر کے لیے بھارت رتن کی بات اپنے منشور میں ڈالی تو اسدالدین اویسی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے فوری طور پر ان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’’انمول رتن کے بارے میں کچھ معلوماتی باتیں۔‘‘ اس کے بعد اسدالدین اویسی نے 7 پوائنٹ ساورکر کے بارے میں لکھے تھے۔ انھوں نے تحریر کیا تھا کہ ’’1. مہاتما گاندھی کے قتل کے الزام میں جیون لال کمیشن کے ذریعہ الزام عائد کیا گیا۔ 2. عصمت دری کی سیاسی اسلحہ کے طور پر وکالت کی۔ 3. چھترپتی شیواجی کی تنقید کی۔ 4. خود کو برطانوی حکمرانوں کا سب سے فرمانبردار ملازم کہا۔ 5. جیل سے باہر آنے کے لیے انگریزوں کو خط لکھے۔ 6. تاناشاہ ہٹلر کی حمایت کی۔ 7. دو ملک کے نظریہ کی حمایت کی۔‘‘
مذکورہ ٹوئٹ اسدالدین اویسی نے 15 اکتوبر کو کیا تھا اور اس کے ذریعہ انھوں نے ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ ونایک دامودر ساورکر نہ ہی محب وطن تھا اور نہ ہی اس کے نظریات ایسے تھے کہ جس کی تشہیر کی جائے۔ اویسی نے تو انھیں ہندوستان کے دشمن انگریز حکمراں کا فرمانبردار ملازم تک بتا دیا ہے، اور تازہ انٹرویو میں ان کا اسی لیے طنزیہ انداز میں یہ کہنا ہے کہ اگر ساورکر کو بھارت رتن دیا جا سکتا ہے تو پھر ناتھو رام گوڈسے کو یہ ایوارڈ دینے میں کیا پریشانی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔