’ہر گھر ترنگا‘ مہم چلانے والے پرچم بنانے والے ورکرز کا ذریعہ معاش تباہ کیوں کر رہے ہیں، راہل گاندھی کا سوال

راہل گاندھی نے کہا کہ جس تنظیم نے 52 سالوں تک اپنے دفتر پر ترنگا نہیں لہرایا انہوں نے آج ’ہر گھر ترنگا‘ مہم چلائی ہے، یہ لوگ بتائیں کہ پرچم بنانے والوں کا روزگار کیوں ختم کیا جا رہا؟

کرناٹک کے ہبلی میں ترنگا بنانے والے ورکرز کے ساتھ کانگریس لیڈر راہل گاندھی / تصویر فیس بک
کرناٹک کے ہبلی میں ترنگا بنانے والے ورکرز کے ساتھ کانگریس لیڈر راہل گاندھی / تصویر فیس بک
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے مودی حکومت کی ’ہر گھر ترنگا‘ مہم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جس تنظیم نے 52 سالوں تک اپنے دفتر پر ترنگا نہیں لہرایا انہوں نے آج ’ہر گھر ترنگا‘ مہم چلائی ہے، یہ لوگ بتائیں کہ پرچم بنانے والوں کا روزگار کیوں ختم کیا جا رہا؟

راہل گاندھی نے کرناٹک میں ترنگا بنانے والے ورکرز سے ملاقات کے بعد فیس بک پر لکھا ’’آج کرناٹک کے ہبلی میں واقع کرناٹک کھادی گرام ادیوگ پہنچ کر ہمارا ترنگ بننے والے تمام کام ورکرز سے ملاقات کر کے بہت خوشی ہوئی۔‘‘


انہوں نے کہا ’’ترنگے کو ہمیشہ بلند رکھنے کے لئے ملک کے لاکھوں باشندگان نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا لیکن ایک تنظیم نے ترنگے کو اپنانے سے ہمیشہ منع کیا، 52 سالوں تک ناگپور میں اپنے صدر دفتر پر ترنگا نہیں لہرایا، لگاتار ترنگے کی توہین کی۔ آج اسی تنظیم سے نکلے ہوئے لوگ ترنگے کی تاریخ بیان کر رہے ہیں، ’ہر گھر ترنگا‘ مہم چلا رہے ہیں۔‘‘

راہل گاندھی نے کہا ’’صرف اپنی تشہیر میں ڈوبے ان لوگوں سے میں پھر رہی سوال پوچھ رہا ہوں کہ آر ایس ایس نے 52 سالوں تک اپنے صدر دفتر پر ترنگا کیوں نہیں لہرایا۔ کھادی سے قومی پرچم بنانے والوں کا ذریعہ معاش کیوں ختم کیا جا رہا ہے۔ چین سے مشین کے ذریعے تیار جھنڈے درآمد کرنے کی اجازت کیوں دی گئی۔‘‘


خیال رہے کہ مودی حکومت نے آزادی کے 75ویں سال میں داخل ہونے پر اُتسو یعنی تہوار منانے کے لیے ’ہر گھر ترنگا‘ مہم چلانے کا اعلان کیا ہے۔ اس مہم کو ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کہا جا رہا ہے، تاہم اسی اُتسو کے درمیان کرناٹک کھادی گرام ادیوگ کی مختلف اکائیوں سے منسلک تقریباً 45000 ورکرز پر بے روزگاری کا بحران بھی منڈلا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔