آخر کیوں 50 پیسے کے 200 سکّے اکٹھا کر رہے ہیں سپریم کورٹ کے وکیل؟
ایک وکیل کا کہنا ہے کہ ہم سبھی کنسل کے ساتھ کھڑے ہیں اور اگر انھیں جرمانہ لگایا گیا ہے تو ہماری ناراضگی ظاہر کرنے کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ 50 پیسوں کا سکّہ جمع کر کے اس کی ادائیگی کی جائے۔
ان دنوں سپریم کورٹ کے کئی وکیل 50-50 پیسے کا سکّہ اکٹھا کرنے میں مصروف ہیں۔ ان وکلاء کا ہدف 50-50 پیسے کے 200 سکّے جمع کرنے کا ہے تاکہ سپریم کورٹ کے ذریعہ ایڈووکیٹ ریپک کنسل پر لگائے گئے 100 روپے جرمانہ کی رقم ادا کی جا سکے۔ آپ اس سوچ میں پڑ گئے ہوں گے کہ 100 روپے جرمانہ کی رقم ادا کرنے کے لیے وکلاء 50 پیسے کے سکّے کیوں اکٹھا کر رہے ہیں، تو آپ جان لیجیے کہ وہ ایسا احتجاج درج کرانے کے لیے کر رہے ہیں۔
دراصل سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ ریپک کنسل کے ذریعہ کورٹ رجسٹری پر جانبداری کا الزام عائد کیے جانے کی عرضی خارج کرتے ہوئے ان پر 100 روپے کا جرمانہ لگایا تھا۔ اس فیصلہ سے ریپک کنسل سمیت کئی وکلاء مایوس ہیں اور بطور احتجاج جرمانہ میں 50-50 پیسے کے 200 سکے جمع کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ کنسل کا کہنا ہے کہ رجسٹری کے ذریعہ 'پِک اینڈ چوز' کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے معاملوں کی لسٹنگ کی جا رہی ہے اور اس سے کچھ معاملے کئی دنوں تک اَن لسٹ رہ جاتے ہیں جب کہ کچھ معاملے داخل ہونے کے کچھ گھنٹوں میں ہی لسٹڈ ہو جاتے ہیں۔
بہر حال، عدالت کے ذریعہ جرمانہ کا فیصلہ سنائے جانے کے ایک دن بعد ہی بطور احتجاج 50 پیسے کے سکوں کو اکٹھا کرنے کے لیے کوششیں شروع ہو گئی تھیں۔ جب 100 روپے جرمانہ کے لیے ضروری 50 پیسے کے 200 سکّے جمع ہو جائیں گے تو انھیں رجسٹری میں جمع کرا دیا جائے گا۔ اس مقصد کے حصول کے لیے اپنا احتجاج درج کرانے والے خواہشمند وکلا کو ایک ساتھ لانا بھی بڑا کام تھا اور اس کے لیے ایک وہاٹس ایپ گروپ بنایا گیا۔ اب تک 200 وکیلوں نے اس سے جڑ کر کنسل کے حق میں اپنی آواز بلند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایک وکیل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انھوں نے ایک رد عمل کی شکل میں تحریک شروع کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ "ہم سبھی کنسل کے ساتھ کھڑے ہیں اور اگر انھیں جرمانہ لگایا گیا ہے تو ہماری ناراضگی ظاہر کرنے کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ 50 پیسوں کا سکّہ جمع کر کے اس کی ادائیگی کی جائے۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 Jul 2020, 5:25 PM