اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں بڑھنے کے سبب ستمبر ماہ میں ہول سیل افراط زر میں 1.84 فیصد تک اضافہ
گزشتہ سال ستمبر ماہ میں مہنگائی 0.07 فیصد کم ہوئی تھی، پیر کو جاری سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال ستمبر میں اشیائے خورد و نوش کی مہنگائی بڑھ کر 11.53 فیصد ہو گئی جبکہ اگست میں یہ 3.11 فیصد تھی۔
سبزیوں اور دیگر اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کے سبب تھوک مہنگائی یعنی افراط زر ستمبر ماہ میں بڑھ کر 1.84 فیصد ہو گیا۔ ہول سیل پرائس انڈیکس (ڈبلیو پی آئی) کی جاری کردہ رپورٹ کی بنیاد پر افراط زر اگست میں1.31 فیصد تھی۔ قابل ذکر ہے کہ مہنگائی میں پچھلے سال ستمبر میں 0.07 فیصد کی کمی آئی تھی۔ پیر کو جاری سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ستمبر ماہ میں اشیائے خورد و نوش کی افراط زر بڑھ کر 11.53 فیصد ہو گئی جبکہ اگست میں یہ 3.11 فیصد تھی۔
اس مہنگائی کی وجہ سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ رہا، جو ستمبر میں 48.73 فیصد بڑھی تھی۔ اگست میں قیمتیں 10.01 فیصد گھٹ گئی تھیں۔ آلو کی مہنگائی ستمبر میں 78.13 اور پیاز کی 78.82 کے ساتھ سر فہرست رہی۔ ایندھن اور بجلی کے زمرے میں ستمبر میں 4.05 فیصد، جبکہ اگست میں 0.067 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔
وزارت تجارت و صنعت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ستمبر 2024 میں افراط زر کی مثبت شرح بنیادی طور پر اشیائے خورد و نوش، دیگر مینو فیکچرنگ، موٹر گاڑیوں، ٹریلرس اور نیم ٹریلرس کی مینوفیکچرنگ، مشینری اور آلات کی تعمیر سے متعلق قیمتوں میں اضافے کی اصل وجہ ہے۔ حالانکہ تیار شدہ مصنوعات کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی ہے، جن کی ڈبلیو پی آئی انڈیکس میں 64.2 فیصد کی حصہ داری ہے۔ اس کی فیصد اگست ماہ کے 1.22 فیصد سے کم ہو کر 1 فیصد پر آ گئی ہے۔ اس کی وجہ کپڑوں، لکڑی کی مصنوعات، کیمیکل اور فارماسیوٹیکل اور ربڑ سے تیار مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہے۔ حالانکہ کارخانوں سے تیار کردہ اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں ستمبر میں 5.5 فیصد کا اضافہ دکھائی دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔