مہنگائی پیچھا نہیں چھوڑ رہی،’ڈبلیو پی آئی‘ 11.16 فیصد سے بڑھ کر 11.39 فیصد ہوئی

سرکاری کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ایندھن کی قیمتوں میں تیزی کے سبب ہول سیل مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس دوران فیوئل اینڈ پاور کی مہنگائی 26.02 فیصد سے بڑھ کر 26.09 فیصد ہو گئی ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

مہنگائی نے ایک بار پھر عام آدمی پر حملہ کیا ہے۔ اس بار ہول سیل مہنگائی شرح نے بڑا جھٹکا دیا ہے۔ دراصل اگست کے مہینے میں ملک کا ہول سیل پرائس انڈیکس (ڈبلیو پی آئی) 11.16 فیصد سے بڑھ کر 11.39 فیصد پر جا پہنچا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایندھن و بجلی کی قیمتوں میں تیزی کے سبب ہول سیل مہنگائی میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مہنگائی کی اس مار کے لیے مینوفیکچرڈ پروڈکٹس کی قیمتوں میں آیا اچھال بھی ذمہ دار ہے۔

واضح رہے کہ ہول سیل پرائس انڈیکس کا مطلب ان قیمتوں سے ہوتا ہے جو ہول سیل مارکیٹ میں ایک کاروباری دوسرے کاروباری سے وصول کرتا ہے۔ یہ قیمتیں ہول سیل میں کیے گئے سودوں سے جڑی ہوتی ہیں۔ اس کے مقابلے میں کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) یعنی صارف پرائس انڈیکس عام گاہکوں کے ذریعہ دی جانے والی قیمتوں پر مبنی ہوتا ہے۔ سی پی آئی پر مبنی مہنگائی کی شرح کو ریٹیل انفلیشن یا خوردہ مہنگائی شرح بھی کہتے ہیں۔


سرکار کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ایندھن کی قمتوں میں تیزی کے سبب ہول سیل مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس دوران فیوئل اینڈ پاور کی مہنگائی 26.02 فیصد سے بڑھ کر 26.09 فیصد ہو گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔