’ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ کشیدگی کا سد باب کون کرے گا؟‘
معروف طلبہ تنظیم اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) نے ملک میں تیزی کے ساتھ پھیل رہی منافرت کے خلاف ایک مہم کا آغاز کیا ہے
ممبئی: معروف طلبہ تنظیم اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) نے ملک میں تیزی کے ساتھ پھیل رہی منافرت کے خلاف ایک مہم کا آغاز کیا ہے۔ ایس آئی او جنوبی مہاراشٹر کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس بیان کے مطابق تنظیم ملک کی صورتحال کو بہتر بنانے کے مقصد سے ’ہم کہاں جارہے ہیں؟‘ کے عنوان سے مہم شروع کرنے جا رہی ہے، جوکہ یکم اکتوبر سے 10 اکتوبر 2023 تک جاری رہے گی۔
جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ہمارا ملک مختلف تہذیبوں و ثقافتوں کا گہوارہ ہے۔ مختلف زبانوں اور رہن سہن کے لوگ پائے جاتے ہیں۔جن کے کھان پان اوربود و باش بھی کافی مختلف ہوتے ہیں اور یہی تنوع ہماری خوبصورتی اور ہمارا امتیاز ہے۔ اتنے متنوع طریقوں اور سلیقوں کے باوجود لوگ مل جل کر رہتے ہیں۔ البتہ گزشتہ چند سالوں سے ملک کا یہ سماجی و معاشرتی اتحاد کمزور پڑتا جارہا ہے۔ یکے بعد دیگرے ہونے والے فسادات اور ہجومی تشدد کے واقعات کوئی حادثاتی یا اتفاقی معاملات نہیں ہیں، بلکہ یہ کسی منصوبہ بند کوششوں کا پیش خیمہ ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اس تخریبی صورتحال کے باوجود ملک میں کچھ امن پسند لوگ بھی بستے ہیں۔ تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کے باوجود یہاں کچھ امن و انصاف کے علمبردار لوگ رہتے ہیں۔ لہٰذا ملک کی صورتحال کو بہتر بنانے کے مقصد سے ایک مہم بعنوان ’ہم کہاں جارہے ہیں؟‘ شروع کی گئی ہے۔
ایس آئی او کی مہم کا افتتاحی پروگرام گزشتہ سنیچر کو بذریعہ پریس کانفرنس ممبئی مراٹھی پترکار سنگھ، سی ایس ٹی میں منعقد کیا گیا، جس میں ایس آئی او ساؤتھ مہاراشٹر کے صدر اعتصام حامی خان، مشہور تجزیہ نگار سلیم خان (ممبئی)، عرفان انجینئر (ڈایریکٹر سی ایس ایس ایس) اور سماجی کارکن ڈاکٹر وویک کورڈے نے شرکت کی۔
ایس آئی او کے ریاستی صدر اعتصام حامی نے کہا ’’ملک میں گزشتہ چند برسوں میں فرقہ وارانہ تشدد کے معاملوں میں بے تحاشہ اضافہ درج کیا جا رہا ہے۔ لہذا ان کے خلاف ہمیں بند باندھنا ہوگا، ورنہ آنے والے دنوں میں صورتحال اس قدر خراب ہوگی کہ وہ ناقابل تصور ہے۔ اس کے لیے بہت ٹھوس اور منظم انداز میں آگے آکر کام کرنا ہوگا۔"
دریں اثنا، عد عرفان انجینئر نے کہا ’’ملک میں تبدیلی لانے کے لیے نوجوانوں اور طلباء کا پیش قدمی کرنا لازمی ہے، ورنہ تبدیلی کی کوئی امید نہیں کی جاسکتی۔‘‘ وویک کورڈے نے کہا کہ "اس وقت ملک کو منظم انداز میں حساس بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسی لیے مذکورہ طلبائی مہم نہایت کارگر ثابت ہوگی۔‘‘
بعد ازاں مشہور کالم نگار سلیم خان نے نہایت ہی دردمندانہ انداز میں ملک کی بگڑتی ہوئی تصویر کا خاکہ پیش کیا۔ مزید کہا کہ’’اجین میں محض 12 سالہ لڑکی کی جارحانہ عصمت ریزی بتاتی ہے کہ سماج کس قدر نچلی سطح تک پہنچ گیا ہے۔ سماجی سطح پر بے شمار مسائل پنپ رہے ہیں، جن کے خاتمے کے لیے طلبہ کا آگے آنا ناگزیر ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔