کون بنے گا آئی اے ایس؟ یو پی ایس سی کی ایک سیٹ پر عائشہ نام کی دو لڑکیوں کا دعویٰ، دونوں کا رول نمبر بھی ایک!
دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ عائشہ نام کی دو لڑکیوں نے ایک ہی رول نمبر پر امتحان دیا، پھر انٹرویو دیا اور اب ان دونوں کا 184ویں رینک پر سلیکشن ہو گیا ہے۔ دونوں کے خاندان جشن بھی منا رہے ہیں
بھوپال: مدھیہ پردیش سے یو پی ایس سی امتحان کے نتائج کے حوالہ سے ایک حیران کن معاملہ سامنے آیا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ عائشہ نام کی دو لڑکیوں نے ایک ہی رول نمبر پر امتحان دیا، پھر انٹرویو دیا اور اب ان دونوں کا 184ویں رینک پر سلیکشن ہو گیا ہے۔ دونوں کے خاندان جشن بھی منا رہے ہیں۔ خیال رہے کہ یو پی ایس سی کی جانب سے منگل کے روز نتائج کا اعلان کیا گیا ہے۔ عائشہ نام کی دونوں لڑکیوں میں سے کس کا دعویٰ درست ہے یہ تو بعد میں ہی معلوم چلے گا، فی الحال میڈیا میں یہ معاملہ شہ سرخیوں میں ہے۔
یو پی ایس سی کا نتیجہ جاری ہونے پر 184ویں مقام پر عائشہ فاطمہ کا نام نظر آیا، جس کے بعد دونوں عائشاؤں کے گھروں میں جشن منایا جانے لگا۔ ایک کا تعلق دیواس سے ہے، جبکہ دوسری کا تعلق علی راج پور سے ہے۔ دونوں کا رول نمبر ایک ہونے کی وجہ سے صورت حال واضح نہیں ہو پا رہی ہے۔ اجازت نامہ پر دونوں کا رول نمبر 7811744 درج ہے۔ دونوں امیدواروں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اسی رول نمبر پر انٹرویو دیا تھا۔
علی راج پور کی عائشہ مکرانی کے بھائی شہباز الدین مکرانی (سیول انجینئر) کاک دعویٰ ہے کہ ان کی بہن نے کافی محنت کی تھی۔ والدہ کاک بھی خواب تھا کہ ان کی بہن آئی اے ایس بنے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی بہن نے 184ویں رینک حاصل کی ہے اور وہ اس معاملہ کو لے کر کورٹ تک جائیں گے۔
وہیں دیواس کی عائشہ فاطمہ کے والد نذیر الدین نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ان کی بیٹی کا ہی سلیکشن ہوا ہے اور یو پی ایس سی ایسی غلطی کبھی نہیں کر سکتا۔ انہوں یہاں تک کہنا ہے ’’میں رات کو دن مان لوں گا لیکن یہ نہیں مان سکتا کہ ایسا ہوا ہے! مجھے لگتا ہے کہ دوسری عائشہ کے ساتھ کچھ گڑبڑی ہوئی ہے۔‘‘
معاملہ تحقیقات کے بعد واضح ہوگا لیکن فی الحال دونوں خاندان جشن میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یو پی ایس سی جیسے امتحان میں دو امیدواروں کو ایک رول نمبر جاری کرنا ناممکن ہے اور ممکن ہے کہ ایک رول نمبر فرضی نکلے۔
معاملہ سامنے آنے کے بعد جب ہم نے اپنی سطح پر تحقیقات کی۔ دونوں کے ایڈمٹ کارڈ لیے۔ ایک ایڈمٹ کارڈ میں کچھ غلطیاں نظر آئیں۔
سب سے پہلے عائشہ مکرانی کے ایڈمٹ کارڈ میں پرسنلٹی ٹیسٹ کی تاریخ 25 اپریل اور دن جمعرات لکھا گیا ہے، جبکہ عائشہ فاطمہ کے کارڈ پر پرسنلٹی ٹیسٹ کی تاریخ 25 اپریل ہے لیکن دن منگل درج ہے۔ درحقیقت 25 اپریل کو منگل کا ہی دن تھا۔ تاہم عائشہ مکرانی کے بھائی نے اس حوالے سے دیگر دستاویزات بھیجنے کا کہا۔ اس نے یو پی ایس سی سے موصول ہونے والا میل دکھایا۔ جس میں لکھا تھا کہ ایک جیسا نام ہونے کی وجہ سے آپ کا نام تبدیل کیا گیا ہے۔ تین امیدواروں کے ناموں میں مماثلت کے باعث دو امیدواروں کے نام تبدیل کیے گئے ہیں۔ پورا نام تبدیل نہیں ہوا آپ کا نام عائشہ فاطمہ (عائشہ مکرانی) میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
دیواس کی عائشہ کے ایڈمٹ کارڈ پر یو پی ایس سی کا واٹر مارک بھی نظر آ رہا ہے، جبکہ علی راج پور کی عائشہ کا ایڈمٹ کارڈ سادے کاغذ پر پرنٹ آوٹ کی طرح لگتا ہے۔ تیسری وجہ یہ بتائی گئی کہ دیواس کی عائشہ کے ایڈمٹ کارڈ میں ایک کیو آر کوڈ ہے، جو اسکین کرنے پر وہی معلومات ظاہر کرتا ہے جو ایڈمٹ کارڈ میں درج ہیں۔ جبکہ علی راج پور کی عائشہ کے ایڈمٹ کارڈ میں کوئی کیو آر کوڈ نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔