نوٹ بندی سے قبل ادھیا کو آئی فون اور طلائی بسکٹ کس نے بھیجے؟

نیوز ویب سائٹ دی وائر نے ایک رپورٹ شائع کی ہے کہ نوٹ بندی سے کچھ روز قبل فنانس سکریٹری ہس مکھ ادھیا کو کسی نے آئی فون اور طلائی بسکٹ بھیجے تھے۔ انہوں نے معاملہ کی کوئی تحقیقات نہیں کرائی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ملک میں نوٹ بندی کا اعلان ہونے سے کچھ روز قبل مودی حکومت میں فنانس سکریٹری ہس مکھ ادھیا کو کسی نامعلوم شخص نے آئی فون اور طلائی (سونے) کے بسکٹ بھیجے تھے۔ انہوں نے نامعلوم شخص کی خبر لگانے کے بجائے تحائف کو توشہ خانہ میں جمع کرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ حالانکہ توشہ خانہ میں ایسی کسی چیز کے جمع ہونے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

نیوز ویب سائٹ ’دی وائر‘ نے یہ سنسنی خیز انکشاف کیا ہے۔ ’دی وائر‘ کے مطابق مرکزی فنانس سکریٹری ہس مکھ ادھیا نے خود اس بات کی تصدیق کی ہے کہ 2016 میں دیوالی کے وقت ان کو کسی انجان شخص نے 20-20 گرام کے دو طلائی بسکٹ اور ایک آئی فون -7 بھیجا تھا۔ لیکن اس بات کو 2 سال گزر جانے کے بعد بھی اس شخص کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے۔ نہ تو فنانس سکریٹری اور نہ ہی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے اس شخص کی شناخت اور مہنگے تحائف بھیجنے کے مقصد کی جانچ کا حکم دیا، جس نے ممکنہ طور پر ملک کے طاقتور افسران میں سے ایک کو رشوت دینے کی کوشش کی تھی۔

اس تحفہ کی قیمت تقریباً دو لاکھ روپے بتائی گئی ہے۔ ادھیا اس وقت ملک کے ریوینیو سکریٹری کے دفتر میں اہم ذمہ داری سنبھال رہے تھے اور ان چند خاص لوگوں میں سے ایک تھے جنہیں 8 نومبر 2016 کو ہونے والی نوٹ بندی کی خبر تھی۔ ’دی وائر‘ کی نمائندہ سواتی چترویدی کو بھیجے ای میل میں خود ادھیا نے اعتراف کیا ہے کہ یہ تحفہ انہیں دہلی میں نیو موتی باغ واقع ان کی رہائش پر بھیجا گیا تھا۔ ادھیا نے کہا کہ انہوں نے 4 نومبر 2016 کو ان تحائف کو توشہ خانے میں بھیج دیا تھا۔ توشہ خانہ وزارت خارجہ کی طرف سے قائم کیا گیا ایسا نظام ہے جس کے تحت افسران اور وزراء کو ایک مقررہ قیمت سے زیادہ ملے تحائف کو جمع کرنا ہوتا ہے۔

’دی وائر‘کا دعوی ہے کہ مہنگے تحفے ملنے کی تصدیق سے محض 24 گھنٹے پہلے ہی ادھیا نے گھوٹالہ باز نیرو مودی سے کوئی بیش قیمتی تحفہ ملنے اور اسے توشہ خانہ میں بھیجنے سے انکار کیا تھا۔ دی وائر کے مطابق، اسی دن بھیجے گئے ایک تحریر جواب میں ادھیا نے ’نہیں‘ لکھا اور کہا ’’مجھے حیرت ہے کہ کسی ڈیفالٹر گروپ کی طرف سے پھیلائی جا رہی اس طرح کی غلط کہانیوں پر آپ کیسے رپورٹ کر سکتے ہیں؟‘‘

لیکن جب دی وائر نے دوبارہ ای میل کرکے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے تحفہ ملنے اور انہیں توشہ خانے میں جمع کرانے کا اعتراف کر لیا۔ انہوں نے کہا ’’4 نومبر کو میں نے کابینہ سکریٹری کو اس حوالہ سے مطلع کر تے ہوئے ایک خط بھیجا تھا‘‘ ان کے مطابق انہوں نے لکھا تھا ’’حال ہی میں دیوالی کے دوران مجھے کچھ اس طرح کے تحائف ملے جو قیمتی تھے اور جنہیں اصولوں کے مطابق میں قبول نہیں کر سکتا۔ کیونکہ یہ میری غیر موجودگی میں میرے گھر پہنچے تھے اس لئے میں انکار نہیں سکا۔ اب یہ معلوم کرنا کہ یہ کس نے بھیجے ہیں مشکل ہے۔ لہذا میں انہیں حکومت کے توشہ خانے کے سپرد کر رہا ہوں۔

لیکن حیرن کن بات یہ ہے کہ وزارت خارجہ میں جمع تحائف کی ایک مکمل فہرست آن لائن دستیاب رہتی ہے لیکن اکتوبر 2016 سے دسمبر 2016 یا اس کی اگلی سہ ماہی میں بھی ہس مکھ ادھیا کی طرف سے جمع کرائے گئے کسی تحفہ کی کوئی اینٹری موجود نہیں ہے۔

’دی وائر‘ کے مطابق ادھیا نے یہ کہا کہ ’’اہم یہ ہے کہ میں نے یہ تحفہ قبول نہیں کیا۔ دیوالی کے وقت یہ باتیں عام ہیں اور اخلاقیات کی بنیاد پر ہم مٹھائی جیسی چیزوں کے لئے منع نہیں کرتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔