جانباز پائلٹ ماریہ زبیری کو بچایا جا سکتا تھا، حادثے کا ذمہ دار کون!
ماریہ کے خاندان نے اس حادثے کے لئے ڈی جی سی اے اور جہاز کمپنی کو خط کے ذریعے مورد الزام ٹھہرایا ہے۔
ممبئی میں کل ایک طیارہ گر کر تباہ ہونے سے 5 افراد کی ہلاکت کے بعد سے ہی ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے ) کے کردار پر سوال اٹھ رہے ہیں کہ موسم خراب ہونے کے باوجود اتنے چھوٹے طیارے کو اڑنے کی اجازت کیوں دی گئی۔ پلین کریش میں ہلاک ہوئیں بہادر پائلٹ ماریہ زبیری کے خاندان کے افراد نے اس سوالات کو اٹھایا ہے۔ انہوں نے ایک خط لکھ کر سوال کیا ہے کہ ماریہ کی جان آخر کس نے لی؟
ماریہ زبیری ملک کی پہلی مسلم پائلٹ تھیں ۔ کل ہوئے پلین کریش میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ماریہ زبیری نے اپنی بہادری کے سبب اس حادثے میں بڑی تعداد میں ممبئی کے لوگوں کی جان بچا لی۔ انہوں نے اپنے ساتھی پائلٹ راجپوت کے ساتھ مل کر کریش ہوتے طیارے کو ایک درخت پر گرایا جس سے جان و مال کا نقصان کم ہوا۔ اگر طیارہ تھوڑا بھی ادھر یا ادھر ہوتا تو ہلاک شدگان کی تعداد سینکڑوں میں بھی ہو سکتی تھی۔ ماریہ زبیری کے شوہر پربھات کتھوریا کے ساتھ ممبئی کے مقامی رکن اسمبلی نے بھی اس بات کی تصدیق کی۔
اس خط میں جو ماریہ کے شوہر پربھات کتھوریا اور دیگر خاندان کے افراد کے نام سے جاری ہوا ہے اس سے صاف ہتا ہے کہ خراب موسم ہونے کے باوجود طیارے کو اڑنے کی اجازت دی گئی، جبکہ ماریہ گھر سے یہ کہتے ہوئے نکلی تھی کہ وہ جلد آ جائیں گی کیوں کہ اس موسم میں طیارہ نہیں اڑایا جا سکتا۔ کیپٹن راجپورت نے بھی مریہ سے یہی بات کہی تھی۔
دوسرا سوال جو اس خط میں اٹھایا گیا ہے وہ بھی کافی اہم ہے۔ ماریہ جس جہاز کو اڑاتے ہوئے ہلاک ہوئیں وہ اپنی عمر پوری کر چکا ۔ تقریباً 20 سال پرانا یہ طیارہ 2009 میں حادثے کا شکار ہو چکا تھا۔ اس کی دیکھ بھال کی ذمہ داری انڈے مار نامی کمپنی کے پاس تھی اور وہ تکنیکی دقتوں کو نہیں دیکھ پائی جس کے سبب یہ حادثہ ہوا۔
اس طیارہ کی مالک کمپنی ’یو وی اوی ایشن ‘ تھی، جس نے طیارے کی دیکھ بھال میں کوتاہی کی اور طیارے کو اڑانے کا غلط فیصلہ لیا۔ خاندان کے افراد یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کہیں یو وی ایوی ایشن پر طیارہ اڑانے کا دباؤ تو نہیں بنایا گیا۔
اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ڈی جی سی اے کے اصول چھوٹے طیارے کی ٹیسٹ فلائٹ کی برسات کے موسم میں اجازت نہیں دیتے۔ پھر موسم خراب ہونے کے باوجود اس طیارے نے پرواز کیوں بھری۔ کیا حادثے کی ذمہ دار ایجنسی ہے یا پھر وہ افسر جس نے اجازت دی!
یہ سوالات موزوں ہیں کیوں کہ حادثے میں 5 افراد کی جان چلی گئی۔ اہل خانہ کو اس بات کا بھی دکھ ہے کہ حادثہ ہونے سے لے کر خط لکھے جانے تک کسی نے بھی ان سے رابطہ نہیں کیا اور نہی ہی تعزیت کا اظہار کیا۔
ماریہ زبیری سمیت تمام افراد کو بچایا جا سکتا تھا۔ ماریہ کے غمزدہ خاندان کے جو سوالات ہیں اگر انہیں سنا جائے تو اس طرح کے حادثات کو روکا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ تبھی ممکن ہو پائے گا جب قصورواروں کو سزا ملے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔