کون ہیں پلوی پٹیل جنہوں نے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کو شکست فاش دی
اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے نتائج جاری کر دئے گئے ہیں اور یہ حکمراں بی جے پی کو ایک بار پھر موقع ملا ہے لیکن پلوی پٹیل نے ریاست میں دوبارہ حکومت بنانے جا رہی پارٹی کو زبردست جھٹکا دیا ہے
لکھنؤ: اتر پردیش کے بڑے لیڈر سون لال پٹیل کی بیٹی پلوی پٹیل نے فروری 2021 میں سون بھدر میں اپنا دل (کامیراوادی) کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا، "2022 میں عوام، کسان، مزدور، نوجوان بے روزگار مخالف حکومت کا تختہ الٹ دیں گے۔ ریاستی اور مرکزی حکومت نے اپوزیشن کو یرغمال بنا رکھا ہے۔‘‘ اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے نتائج جاری کر دئے گئے ہیں اور یہ حکمراں بی جے پی کو ایک بار پھر موقع ملا ہے لیکن پلوی پٹیل نے ریاست میں دوبارہ حکومت بنانے جا رہی بی جے پی کو جھٹکا دے دیا ہے۔
بی جے پی کی بڑی جیت کے باوجود پلوی پٹیل نے انتخابی میدان میں اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کو شکست دی ہے۔ سماج وادی پارٹی سے تعلق رکھنے والی 41 سالہ پلوی نے آخری لمحات میں ان انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ انتخابات سے تقریباً دو ہفتے قبل انہیں کوشامبی کی سیراتھو سیٹ سے میدان میں اتارا گیا تھا۔
پلوی پٹیل نے اپنی ماں کرشنا پٹیل کے آشیرواد اور اپنی محنت سے جلد ہی عوام کے ذہنوں میں جگہ بنا لی۔ پلوی پٹیل بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرنے والی انوپریا پٹیل کی بڑی بہن ہیں۔ انہوں نے ایک طرف بیروزگاری اور مہنگائی پر بی جے پی کو گھیرا، دوسری طرف علاقے کی خواتین میں اپنی بنیاد مضبوط کی، اور تیسری طرف سیراتھو کے لوگوں کو یقین دلایا کہ وہ بہو بن کر ان کی خدمت کرنا چاہتی ہیں اور انہیں ایک موقع فراہم کیا جائے۔
پلوی پٹیل نے اپنے انتخابی منشور میں کہا کہ ان کا اپنا کاروبار ہے اور ان کے شوہر کنسلٹنٹ ہیں۔ 2021 میں ہی انہوں نے مدھیہ پردیش کے ساگر میں واقع سوامی وویکانند یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کیا ہے۔
پلوی پٹیل اور کیشو پرساد موریہ کے درمیان مقابلہ قریبی رہا۔ گنتی کے پہلے راؤنڈ میں پلوی کیشو پرساد موریہ سے کچھ پیچھے تھیں لیکن دوسرے سے آخری راؤنڈ تک پلوی نے برتری برقرار رکھی۔
آخر میں پلوی پٹیل کو کیشو پرساد سے 7337 زیاد ووٹ حاصل ہوئے۔ پلوی پٹیل نے مجموعی طور پر 106278 ووٹ حاصل کئے۔ پلوی پٹیل نے جو جیت حاصل کی ہے وہاں تک پہنچنے کا راستہ آسان نہیں تھا۔ ان کی اپنی بہن انوپریا پٹیل نے پلوی پٹیل کے خلاف مہم چلائی تھی۔ اس سیٹ پر بی ایس پی کا بھی غلبہ ہے اور پلوی کو صرف بی جے پی کا ہی سامنا نہیں کرنا پڑا بلکہ بی ایس پی کے اثر اور ذات کی ریاضی کو بھی حل کرنا تھا اور اس کام کو انہوں نے بخوبی انجام دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔