مسخ شدہ تاریخ کو دوبارہ لکھنے سے ہمیں کون روک سکتا ہے! امت شاہ کا اعلان
مورخین اور طلباء کو یقین دلاتے ہوئے امت شاہ نے کہا ’’مرکز ان کی تحقیق میں مکمل تعاون کرے گا، آگے آئیں، تحقیق کریں اور تاریخ کو دوبارہ لکھیں۔ اس طرح ہم اپنی آنے والی نسلوں کو تحریک دے سکتے ہیں‘‘
نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے مورخین سے کہا ہے کہ وہ تاریخ کو ہندوستانی تناظر میں دوبارہ لکھیں، انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت ان کی کوششوں کی مکمل حمایت کرے گی۔ دہلی میں آسام حکومت کی طرف سے منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے امت شاہ نے کہا، "میں تاریخ کا طالب علم ہوں، اور میں نے کئی بار یہ سنا ہے کہ ہماری تاریخ کو صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا گیا، اور اسے توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے، شاید یہ سچ ہے لیکن اب ہمیں اسے صحیح کرنا ہوگا۔‘‘
سترہویں صدی کے آہوم جنرل لاچیت برفوکن کے 400ویں یوم پیدائش کے موقع پر تین روزہ تقریبات کے دوسرے دن مرکزی وزیر داخلہ نے کہا، ’’میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ ہمیں ہماری تاریخ کو صحیح اور شاندار طریقے سے پیش کرنے سے کون روک رہا ہے!‘‘ برفوکن کی یاد میں 24 نومبر کو 'لاچیت دیوس' کے طور پر منایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’میں یہاں موجود تمام طلبہ اور یونیورسٹی کے پروفیسروں سے گزارش کرتا ہوں کہ یہ لوگوں کے ذہنوں سے یہ بات نکالنی ہے کہ ہماری تاریخ کو مسخ کیا گیا ہے۔ انہیں ہندوستان کے کسی بھی حصے میں 150 سال اس سے زیادہ حکومت کرنے والے 30 مملکتوں پر ملک کی آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والی 300 شخصیات پر تحقیق کرنی چاہئے۔‘‘
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ جب ہم کافی کچھ لکھ چکے ہوں گے تو یہ خیال ختم ہو جائے گا کہ تاریخ غلط پڑھائی جا رہی ہے۔ وگیان بھون میں منعقدہ پروگرام میں موجود مورخین اور طلباء کو یقین دلاتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ مرکز ان کی تحقیق میں مکمل تعاون کرے گا۔ انہوں نے کہا، "آگے آئیں، تحقیق کریں اور تاریخ کو دوبارہ لکھیں۔ اس طرح ہم اپنی آنے والی نسلوں کو تحریک دے سکتے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کے وسیع تر فائدے کے لیے تاریخ کو دوبارہ سمجھنے اور اس پر نظر ثانی کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ مغل سلطنت کے پھیلاؤ کو روکنے میں لاچیت کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ انہوں نے (لاچیت) نے اپنی خراب صحت کے باوجود سری گھاٹ کی لڑائی میں مغلوں کو شکست دی۔ مرکزی وزیر داخلہ نے اس موقع پر لاچیت پر بنائی گئی دستاویزی فلم کا بھی افتتاح کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔