مودی حکومت: پارلیمنٹ میں غصہ، تھائی لینڈ میں دوستی
پارلیمنٹ میں غصے کا ماحول اور ایسے ماحول میں دونوں ممالک کے سلامتی مشیروں کی خفیہ ملاقات ہونا کہاں تک جائز ہے۔
پاکستان کے تعلق سے مودی حکومت کے دوغلے رویہ کی ایک اور مثال سامنے آئی ہے۔ جس وقت کل بھوشن جادھو کے مدے پر پورے ملک میں غصے کا ماحول تھا اسی وقت قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال تھائی لینڈ میں پاکستانی قومی سلامتی کے مشیر نصیر جنجوعہ کے ساتھ میٹنگ کر رہے تھے۔یعنی جس وقت پارلیمنٹ میں مودی حکومت پاکستان پر دوغلے رویہ کا الزام لگا رہی تھی اسی وقت قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال اپنے پاکستانی ہم منصب سے دوستانہ ملاقات کر رہے تھے۔ پاکستان میں شائع ایک خبر کے مطابق اس ملاقات کے دوران اجیت ڈووال کا رویہ دوستانہ تھا۔ اس خفیہ ملاقات میں پاکستان کی جانب سے پاکستانی این ایس اے نصیر جنجوعہ شامل ہوئے۔
واضح رہے اخبار میں شائع خبر کے مطابق یہ ملاقات 26دسمبر کو ہوئی۔ اس سے ٹھیک ایک دن قبل پاکستان میں زیر حراست کل بھوشن جادھو سے جب ان کی والدہ اور اہلیہ ملنے پاکستان گئی تھیں تو پاکستانی وزارت خارجہ نے ان دونوں کے ساتھ بد سلوکی کی تھی اور پاکستان کے اس رویہ کو لے کر پوری پارلیمنٹ میں ایک غصے کا ماحول تھا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے ماحول میں دونوں ممالک کے سلامتی مشیروں کی خفیہ ملاقات ہونا کہاں تک جائز ہے۔
مرکزی حکومت کا یہ دوغلہ رویہ صرف پاکستان کے ساتھ ہی نہیں ہے بلکہ کئی ممالک کے ساتھ ایسا ہی رویہ نظر آتا ہے۔ ایک جانب وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کے سینئر وزیر پاکستان کے خلاف تیکھے بیان دیتے ہیں دوسری جانب قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ خفیہ ملاقات کرتے ہیں اس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کی کَتھنی اور کرنی میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
واضح رہے حال ہی میں ہوئے گجرات چناؤ کی ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور سابق نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری پر یہ الزام لگایا تھا کہ وہ منی شنکر ایئر کے گھر پر پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کے ساتھ ایک خفیہ ملاقات کر رہے تھے۔ اس پر جب ایوان میں ہنگامہ ہوا تو وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے بیان دیا تھا کہ وزیر اعظم کے کہنے کا مطلب کچھ اور تھا۔ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال کی اس ملاقات کے بعد یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ وزیر اعظم جو کہتے ہیں ان کی حکومت اور وہ خود اس کے برعکس ہی کرتے ہیں۔
کہا یہ جا رہا ہے کہ دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان یہ ملاقات دو گھنٹے تک چلی۔ ادھر سوال یہ بھی ہے کہ پاکستان سیاسی غیر استحکام کےدور سے گزر رہا ہے اور ایسے دور میں کسی بھی قسم کی بات چیت کہاں تک سودمند ثابت ہو سکتی ہے۔پاکستانی قومی سلامتی کے مشیر نصیر جنجوعہ کی تقرری پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں ہوئی تھی ایسے میں شکوک پیدا ہو تےہیں کہ نصیر جنجوعہ کے ساتھ ہونے والی بات چیت کسی بھی شکل میں کارآمد ثابت ہو سکتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔