کہاں ہیں 5000 ہیلتھ اسسٹنٹ جن کو دہلی حکومت نے ٹریننگ دی تھی: کانگریس

دہلی کانگریس کے صدر چودھری انل کمار نے دہلی حکومت سے سوال پوچھا ہے کہ کووڈ کے بڑھتے مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے جن 5000 ہیلتھ اسسٹنٹ کو ٹریننگ دی گئی تھی وہ اس وقت کہاں ہیں؟

چودھری انل کمار (کانگریس)
چودھری انل کمار (کانگریس)
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان میں کورونا کیسز کی تعداد تیزی رفتاری کے ساتھ بڑھنی شروع ہو گئی ہے۔ راجدھانی دہلی میں بھی حالات انتہائی خطرناک ہوتے جا رہے ہیں۔ اس درمیان کانگریس نے دہلی کی کیجریوال حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ دہلی کانگریس صدر چودھری انل کمار نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کیجریوال حکومت نے کووڈ انفیکشن کی روک تھام کے لیے کوئی تیاری نہیں کی ہے۔ ہیلتھ انفراسٹرکچر پوری طرح سے ناکام ثابت ہو رہی ہے۔ دہلی کے اسپتالوں میں ڈاکٹرس، نرس، پیرامیڈیکل اور معاون اسٹاف کی زبردست کمی کووڈ بحران کی بڑی وجہ بن سکتے ہیں کیونکہ ڈاکٹرس بھی کورونا سے متاثر ہو رہے ہیں۔

چودھری انل کمار نے کہا کہ دوسری لہر کے دوران کیجریوال حکومت نے 5000 ہیلتھ اسسٹنٹ کو ٹریننگ دے کر وبا میں بحران کے وقت صحت خدمات میں لگانے کی بات کہی تھی، آج جب راجدھانی میں کووڈ انفیکشن کی شرح تقریباً 12 فیصد تک پہنچ گئی ہے تب دہلی حکومت کو ان ہیلتھ اسسٹنٹ کی خدمات لینی چاہئیں۔ دہلی کانگریس کے صدر کا کہنا ہے کہ کووڈ کی جس تیسری لہر کا اعلان ماہرین کر رہے تھے، اس میں مشہور میڈیا رپورٹ کے مطابق روزانہ ایک لاکھ انفیکشن کے معاملے سامنے آ سکتے ہیں اور اب ڈاکٹر بھی مان رہے ہیں کہ تیسری لہر کی شروعات ہو چکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ دہلی میں دوسری لہر کے دوران سب سے زیادہ 28254 کیس ایک دن میں آئے تھے، اور کل ایک دن میں 94 فیصد کے اضافہ کے ساتھ 10665 پازیٹو معاملے سامنے آئے۔


چودھری انل کمار نے کہا کہ روزانہ کورونا متاثرین کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور اس کے آگے کیجریوال کا گمراہ کن دعویٰ کہ ہمارے پاس 30 ہزار بیڈ دستیاب ہیں، پوری طرح سےد ہلی والوں کے ساتھ نانصافی ہے۔ سچائی یہ ہے کہ ان کے پاس محض 8 ہزار بیڈ ہی موجود ہیں۔ چودھری انل نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں میں طبی نظام کو درست کرنے کے لیے ڈاکٹروں، نرس، پیرامیڈیکل اور ان کے کنبہ کو انفیکشن سے بچانے کے لیے کیجریوال نے کوئی اسپیشل رہائشی اور ٹرانسپورٹ کا انتظام کرنا چاہیے، جس پر ابھی تک کیجریوال حکومت نے کچھ نہیں کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔