کیرانہ سے سماجوادی پارٹی امیدوار ناہید حسن جیل گئے تو بہن اقرا نے سنبھالی ذمہ داری
اقرا حسن تعلیم یافتہ اور سیاسی طور پر باشعور خاتون ہیں، وہ مظفر نگر کی سابق رکن پارلیمنٹ تبسم حسن و آنجہانی منور حسن کی بیٹی ہیں، اور لندن سے پوسٹ گریجویشن کی ڈگری لے کر ہندوستان واپس آئی ہیں۔
اتر پردیش میں اسمبلی انتخاب کی سرگرمیوں کے درمیان مرکزی ایجنسیوں اور پولیس کی کارروائیاں بھی زور و شور سے جاری ہیں۔ کیرانہ سے سماجوادی پارٹی امیدوار ناہید حسن کو بھی گزشتہ دنوں یوپی پولیس نے گینگسٹر ایکٹ میں گرفتار کر جیل بھیج دیا ہے۔ فی الحال ان کی رہائی کا بھی کوئی راستہ نہیں نکل پایا ہے۔ اس درمیان ناہید حسن کی بہن اقرا حسن نے اپنے بھائی کے پیچھے ان کے لیے انتخابی تشہیر کی ذمہ داری سنبھال لی ہے۔ دیکھنے والی بات یہ ہے کہ ناہید حسن کا پرچہ نامزدگی داخل ہوتا ہے یا پھر ان کی جگہ سماجوادی پارٹی کسی دیگر شخص کو کیرانہ سے امیدوار بناتی ہے۔ دراصل ایسی بھی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ سماجوادی پارٹی اقرا حسن کو ہی کیرانہ اسمبلی سیٹ سے امیدوار بنانے پر غور کر رہی ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اقرا حسن تعلیم یافتہ اور سیاسی طور پر باشعور خاتون ہیں۔ وہ مظفر نگر کی سابق رکن پارلیمنٹ تبسم حسن اور آنجہانی منور حسن کی بیٹی ہیں۔ منور حسن کے بعد تبسم حسن مظفر نگر سیٹ سے لوک سبھا رکن بنی تھیں۔ تبسم حسن کے بیٹے ناہید حسن اس مرتبہ کیرانہ سے سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑنے کے لیے پرجوش نظر آئے اور پرچہ نامزدگی داخل کرنے سے متعلق کوئی عمل انجام دینے کے لیے باہر نکلے ہوئے تھے جب پولیس نے انھیں گرفتار کر لیا۔
اس وقت اقرا حسن اپنے بھائی کے لیے انتخابی تشہیر کر رہی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ کوئی بھی ذمہ داری لینے کے لیے تیار ہیں۔ دراصل اقرا کیرانہ میں ہی ضلع پنچایت رکن ہیں۔ وہ لندن سے پڑھائی کر کے لوٹنے کے بعد سیاست کے میدان میں اتری ہیں۔ اقرا نے دہلی کے لیڈی شری رام کالج سے لاء کی ڈگری حاصل کی اور پھر لندن کا رخ کر لیا تھا۔ لندن سے پوسٹ گریجویشن کیا اور پھر ہندوستان واپس آ گئیں۔ ہندوستان واپسی کے بعد وہ اپنے کنبہ کے دوسرے اراکین کی طرح عوامی زندگی میں اتر گئیں۔
ہندوستان میں جب سی اے اے مخالف تحریک چل رہی تھی تو اس وقت اقرا کی لندن والی ایک تصویر خوب وائرل ہوئی تھی جس میں وہ لندن میں ہی ہندوستانی ہائی کمیشن کے باہر مظاہرہ کر رہی تھیں۔ اقرا حسن کی سیاسی سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے ہی ایسی خبریں اڑنے لگی ہیں کہ سماجوادی پارٹی اقرا کو اپنا امیدوار بنا سکتی ہے۔ حالانکہ اس سلسلے میں سماجوادی پارٹی کی طرف سے کچھ بھی نہیں کہا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔