ملک کی 60 فیصد آبادی اِنڈیا اتحاد کے ساتھ کھڑی ہے، بی جے پی کا جیتنا ناممکن: راہل گاندھی

کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ جب ملک کی 60 فیصد آبادی کی نمائندگی کرنے والے لیڈران ایک اسٹیج پر ہوں اور ایک ساتھ ہوں تو بی جے پی کا انتخاب جیتنا ناممکن ہے۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی، ویڈیو گریب</p></div>

راہل گاندھی، ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

کانگریس کے سابق صدر اور وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے اِنڈیا اتحاد کی میٹنگ کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی 60 فیصد آبادی اِنڈیا اتحاد کے ساتھ کھڑی ہے، ایسے میں بی جے پی کا لوک سبھا انتخاب جیتنا ممکن ہی نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’اتنی بڑی آبادی کی نمائندگی ساتھ ہو تو بی جے پی کسی حال میں انتخاب نہیں جیت سکتی ہے۔ کچھ اچھے قدم اس میٹنگ میں اٹھائے گئے ہیں جن میں کوآرڈنیشن کمیٹی بنانا اور دیگر ذیلی کمیٹیاں بنانا شامل ہے۔ ہم جلد ہی سیٹوں کی تقسیم پر بھی فیصلہ لیں گے۔‘‘

راہل گاندھی نے اس دوران اڈانی پر ہوئے تازہ انکشاف اور لداخ میں چین کی دراندازی کا بھی ایشو اٹھایا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ بی جے پی ہندوستان کے لوگوں کا پیسہ چھین کر اپنے چہیتے دو تین لوگوں کو دیتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’میں نے کل بھی پریس کانفرنس کی تھی۔ وزیر اعظم اور ایک بزنس مین کے درمیان کا نیکسس سب کو دکھائی دے رہا ہے۔ جب جی-20 ہو رہا ہے تو ہمارے ملک کی ساکھ پر بٹّہ لگ رہا ہے... پی ایم کو اس بارے میں وضاحت کرنی ہوگی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ہم لوگوں کے سامنے واضح نظریات رکھیں گے اور ملک کی ترقی میں غریبوں کو پھر سے شرکت دار بنائیں گے۔


راہل گاندھی نے کہا کہ وہ حال ہی میں لداخ میں تھے اور وہاں کے عام لوگوں اور گڑیریوں سے بات چیت میں پتہ چلا ہے کہ چین نے یقینی طور سے ہماری زمین پر قبضہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے لداخ کے لوگوں اور ملک کے لوگوں سے جھوٹ بولا ہے کہ کسی نے کوئی قبضہ نہیں کیا۔ راہل گاندھی کہتے ہیں ’’میں ہفتہ بھر لداخ میں تھا، میں نے پینگونگ جھیل کا بھی دورہ کیا جہاں چینی تھے۔ میں نے وہاں کے لوگوں سے بات چیت کی۔ ان لوگوں نے صاف بتایا کہ چین نے ہندوستان کی زمین پر قبضہ کیا ہے۔‘‘ راہل گاندھی یہ بھی کہتے ہیں کہ سرحد پر تبدیلی صاف دکھائی دے رہی ہے۔ مویشی چرانے والے پہلے جہاں تک جا سکتے تھے، اب نہیں جا پا رہے ہیں۔ یہ بے حد شرم کی بات ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔