یوپی اسمبلی انتخاب کے نتیجہ سے مایوس شخص نے جلایا اپنا سرٹیفکیٹ، کہا ’بی جے پی حکومت میں ملازمت ملنے کی امید نہیں‘

کمپیوٹر سنٹر چلانے والے شیل رتن بودھ نے کہا کہ مجھے امید تھی کہ اکھلیش یادو حکومت بنائیں گے اور مجھے ملازمت ملے گی، لیکن بی جے پی اقتدار میں واپس آ گئی ہے اور اس حکومت میں ملازمت ملنے کی امید نہیں۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش میں ایک حیرت انگیز واقعہ پیش آیا ہے۔ ایک 32 سالہ شیل رتن بودھ نے مین پوری ضلع کے کرہل شہر علاقہ میں ہائی اسکول و انٹرمیڈیٹ کے اپنے تعلیمی سرٹیفکیٹ جلا دیئے۔ دراصل شیل رتن نے پہلے کہا تھا کہ اتر پردیش میں بی جے پی کے برسراقتدار میں آنے کے بعد اسے ملازمت ملنے کی امید نہیں ہے۔ کمپیوٹر سنٹر چلانے والے شیل رتن بودھ نے کہا کہ مجھے امید تھی کہ اکھلیش یادو حکومت بنائیں گے اور مجھے ملازمت ملے گی۔ لیکن بی جے پی اقتدار میں آ گئی۔

شیل رتن بودھ کا کہنا ہے کہ آئندہ پانچ سالوں میں وہ زیادہ عمر کے ہو جائیں گے اور سرکاری ملازمتوں کے لیے نااہل ہو جائیں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ میں انتخابی نتیجہ سے پریشان تھا اور مایوس بھی۔ میں اتنا مایوس ہو گیا کہ اپنے تعلیمی سرٹیفکیٹ نذر آتش کر دیئے۔


گزشتہ کچھ سالوں سے بودھ کرہل بلاک دفتر کے سامنے واقع اپنے کمپیوٹر سنٹر میں ملازمت اور انٹرنس کے لیے درخواست کرنے والے طلبا کو خدمات پیش کر رہے ہیں۔ وہ اسٹیشنری بھی فروخت کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ 2011 میں ایک سڑک حادثہ میں میرے دونوں پیر زخمی ہو گئے تھے۔ مجھے ٹھیک ہونے میں چار سال سے زیادہ کا وقت لگا۔ ورنہ میں 17-2012 تک اکھلیش یادو حکومت کے دوران سرکاری ملازمت حاصل کر لیتا۔ انھیں اپنے 26 سالہ گریجویٹ بھائی کی بھی فکر ہے جو سرکاری ملازمت حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ ان کے والد کرہل میں ہومیوپیتھی میڈیسن سنٹر چلاتے ہیں۔ دونوں بھائی غیر شادی شدہ ہیں۔

یہ پوچھے جانے پر کہ سماجوادی پارٹی ریاست میں حکومت بنانے میں ناکام کیوں رہی، شیل رتن بودھ نے کہا کہ میں پختہ وجہ نہیں بتا سکتا، لیکن مجھے لگتا ہے کہ پارٹی کو لوگوں کا اعتماد جیتنے کے لیے سخت محنت کرنے کی ضرورت ہے۔ اکھلیش یادو کو الیکشن موڈ میں بنے رہنے کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی شیل رتن نے کہا کہ انھیں امید ہے کہ 2027 میں سماجوادی پارٹی اقتدار میں آئے گی تاکہ ان کے چھوٹے بھائی اور ان کے جیسے دیگر لوگوں کو سرکاری ملازمت مل سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔