امارت شرعیہ کا سو سالہ جشن کی تیاری
اب ملت مولانا مولوی رحمانی سے پوچھے کہ پچھلے کئی سالوں سے بہار اور جھارکھنڈ میں متعدد فسادات اور لنچنگ کی واردات ہوئیں، کیا ان کی ہدایت میں امارت شرعیہ نے کوئی اقدام کیا؟۔
پرفیسر محمد سجاد، شعبۂ تاریخ، علی گڑھ یونیورسٹی، علی گڑھ
سنا ہے کہ ولی رحمانی 5 مارچ کو انتخاب سے عین قبل مظفرپور اور شاید دیگر شہروں میں بھی؟ '' اجلاس عام '' کریں گے بظاہر وہ امارت شرعیہ کی قیامت کا سو سال منانے جا رہے ہیں، مظفرپور کی کئی مساجد میں اسی طرح کا اعلان کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ امارت شرعیہ کا قیام 1921 میں ہوا تھا، اس حساب سے اس ادارے کے 100 سال 1921 میں مکمل ہوں گے۔
یہ بھی واضح رہے کہ اس کے بانی مولانا ا بوالمحاسن محمد سجاد نے 1920ء کی دہائی کے بعد اور اس کے بعد بھی مرتد بنانا (شدھی کرن) کی طرف سے چمپارن سے گورکھپور کے علاقہ میں مگھیا ڈوم کے درمیان نقل و حرکت اور تعلیم کی تحریک چلائی تھی، مولانا نے چمپارن میں ایک عرصے تک اپنا قیام بھی کیا تھا۔
اگست 1927 میں چمپارن کے بتیا شہر میں میر شکار ٹولہ میں جب فرقہ وارانہ فساد ہوا، تو مظفرپور کانگریس کے شفیع داؤدی اور ان کے ہمنوا وکیل، مثلاً مجتبی حسین وغیرہ کے ساتھ، مکمل رپورٹ تیار کی، پریس میں خوب ہنگامہ کیا گیا، سڑکوں پر عوامی احتجاج کیے گئے اور اس وقت اسمبلی کا سیشن رانچی میں چل رہا تھا، وہاں بھی آواز بلند کی گئی۔
امارت شرعیہ نے فساد متاثرین کو راحت پہنچانے کے علاوہ عدالت میں ان لوگوں کے لئے مقدمہ بھی لڑا، 1937-38 کے دوران بھی سیمروارا (ویشالی) فساد میں امارت شرعیہ نے راحت و بچاؤ کا کام کیا، اس دوران نیا گاؤں (شیوہر) اور پھنہارا (چمپارن) میں بھی فسادات ہوۓ تھے، یہ ساری تفصیلات حال ہی میں شائع میری کتاب ''ہندوستانی مسلمان '' میں درج ہیں۔
مولانا عبدالصمد رحمانی اور مولانا ظفیرالدین مفتاحی نے امارت کی تاریخ لکھی اور شائع کروائی، وہ کتابیں بڑی اہمیت کی حامل ہیں، اب جبکہ 100سال اس عظیم اور اہم ادارے کی پورے ہو رہی ہیں تو اس کی جامع تاریخ بھی لکھی جانی چاہیے، کیا اس سلسلے میں کوئی قدم اٹھایا گیا ہے؟۔
ﮔﺰﺷﺘﮧ 15 ﺍﭘﺮﯾﻞ 2018 کو ﺍﻣﺎﺭﺕ ﺷﺮﻋﯿﮧ کی ﺩﯾﻦ ﺑﭽﺎﺅ ﺩﯾﺶ ﺑﭽﺎﺅ ﺭﯾﻠﯽ ﻧﮯ ﯾﮧ ﻭﺍﺿﺢ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﺑﻨﯿﺎﺩﯼ ﻃﻮﺭ ﺳﮯ ﺍﯾﻦ ﮈﯼ ﺍﮮ ﮐﯽ ﻣﺪﺩ ﮐﮯ لئے ﮨﯽ ﻗﺪﻡ ﺁﭨﮭﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔
امارت شرعی نے 1936 میں مسلم انڈیپنڈنٹ پارٹی کا قیام کرکے کسانوں کی بد حالی کے خلاف حکومت کی اینٹ سے اینٹ بجائی اور بیرسٹر یونس کے پریمیر شپ شپ حکومت میں اپریل تا جولائی 1937 میں کسانوں کے لئے کام کیا، آج مودی سرکار میں کسان بدحال ہیں، مولانا ولی رحمانی کا کیا اس پر کوئی رد عمل ہے؟۔
بیرسٹر یونس کی حکومت نے اوقاف کے لئے بہت کچھ کیا، مولانا ولی رحمانی نے اوقاف کی لوٹ اور بدعنوانی کے خلاف کیا کیا ہے؟ امارت شرعیہ کا 100 سالہ جشن 98 سال میں منانے کا بہانا، لوک سبھا انتخابات سے عین قبل اس طرح کے جلسہ عام کا انعقاد بھی ’ﺩﯾﻦ ﺑﭽﺎﺅ ﺩﯾﺶ ﺑﭽﺎﺅ ﺭﯾﻠﯽ‘ جیسا ہی قدم تو نہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔