آپ کے دماغ میں کیا چل رہا ہے؟ مصنوعی ذہانت اسے فوراً پکڑ لے گی

آپ کے دماغ میں کیا چل رہا ہے؟ اب تک لوگ اس راز کو چھپاتے تھے لیکن آنے والے دنوں میں یہ راز راز نہیں رہے گا کیونکہ سائنسداں اب اس کا پتہ لگا سکتے ہیں!

<div class="paragraphs"><p>مصنوعی ذہانت / Getty Images</p></div>

مصنوعی ذہانت / Getty Images

user

قومی آواز بیورو

ایسا دعوی کرنے والے آپ کی زندگی میں بہت سے اشخاص آئے ہوں گے جن کے بارے میں آپ کا یہ خیال ہوگا کہ وہ  سامنے والے کے دماغ میں کیا چل رہا ہے اس کے بارے میں بتا سکتے ہیں لیکن ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا ۔ لیکن اب ایک ایسی مشین کی بات ہو رہی ہے جو یہ بتا دے گی کہ آپ کے یا دیگر لوگوں کے ذہن میں کیا چل رہا ہے اور یہ ممکن ہوا ہے مصنوعی ذہانت کے ذریعہ۔

آرٹیفیشل انٹیلی جنس یعنی مصنوعی ذہانت (اے آئی)  کی مدد سے ایک نیا طریقہ ایجاد کر لیا گیا ہے جس سے انسانوں کا دماغ پڑھا جا سکتا ہے۔ رپورٹس کے مطابق یونیورسٹی آف ٹیکساس نے ایک ایسا اے آئی ماڈل تیار کیا ہے جو انسانی ذہن  کو پڑھ سکتا ہے۔ اس اے آئی سسٹم کو سیمننٹک ڈیکوڈر کا نام دیا گیا ہے۔


یہ انسانی دماغ کی سرگرمی کو متن میں تبدیل کر سکتا ہے۔ اس تحقیق کی قیادت جیری ٹینگ اور ایلکس ہتھ نے کی ہے۔ جیری ٹینگ اور ایلکس ہتھ کا مطالعہ جزوی طور پر ٹرانسفار ماڈل پر مبنی ہے، جسے گوگل بارڈ اور اوپن اے آئی چیٹ جی پی ٹی میں بھی استعمال کیا گیا ہے۔

تازہ ترین اختراع کے بعد سائنسدانوں کو امید ہے کہ یہ ٹیکنالوجی معذوری اور فالج کے شکار لوگوں کی مدد کرے گی۔ یہ جدید ترین ٹیکنالوجی دراصل اے آئی  پر مبنی ڈیکوڈر ہے، جو دماغ کی حرکات کو متن میں تبدیل کر سکتی ہے۔ یعنی اس کی مدد سے انسان کے خیالات کو پڑھا جا سکتا ہے۔


نیورو سائنس یا میڈیکل سائنس کی تاریخ میں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ اس تحقیق کے لیے تین لوگوں کو ایم آر آئی مشین میں بھیجا گیا اور ان سے کہانیاں سننے کو کہا گیا۔ سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ کسی بھی برین امپلانٹ کی مدد کے بغیر، شرکاء کے ذہن میں جو چل رہا ہے اس کو متن کی شکل میں پیش کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ  دماغ پڑھنے والی ٹیکنالوجی کسی شخص کے خیالات کے صرف اہم نکات کو ہی لیتی  ہے۔ اس کی مدد سے کسی کے پورے خیالات کو قطعی طور پر نہیں پڑھا جا سکتا۔ سائنسدانوں کے مطابق اے آئی سسٹم کسی بھی شخص کے خیالات کو ٹیکسٹ میں  پیدا کر سکتا ہے۔ تاہم ابھی اسے ٹریننگ دی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بہت سے لوگ ذہن کی رازداری پر بھی سوالات اٹھا رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔