کیا دعویٰ تھا ’نرموہی اکھاڑا‘ کا، جسے سپریم کورٹ نے خارج کر دیا!

نرموہی اکھاڑا نے دعویٰ کیا تھا کہ ’رام للا‘ کا مقدمہ خارج کیا جائے اور ایودھیا میں متنازعہ زمین اسے دی جائے کیونکہ وہ رام للا کا واحد ’شبیت‘ یعنی مرید ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

عدالت عظمیٰ نے بابری مسجد اور رام مندر اراضی تنازعہ سے متعلق تاریخی فیصلہ آج سنایا جس میں شیعہ وقف بورڈ کے ساتھ ساتھ نرموہی اکھاڑا کے دعویٰ کو خارج کر دیا گیا۔ 40 دنوں کی سماعت کے دوران نرموہی اکھاڑا نے دعویٰ کیا تھا کہ ’رام للا‘ کا مقدمہ خارج کیا جائے اور ایودھیا میں متنازعہ زمین اسے دی جائے کیونکہ وہ رام للا کا واحد ’شبیت‘ یعنی مرید ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے پہلے بھی کہا تھا کہ’شبیت‘کا دعویٰ کبھی دیوتا کے منافی نہیں ہو سکتا۔

ایودھیا معاملہ کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اگر نرموہی اکھاڑا رام للا وراجمان کے مقدمے کو لڑ رہا ہے تو وہ رام للا کی ملکیت کے خلاف جا رہا ہے۔ وہ عدالت سے دیوتا کے مقدمے کو خارج کرنے کے لیے کہہ رہا ہے۔ نرموہی اکھاڑا نے دعویٰ کیا تھا کہ متنازعہ مقام پر وہ رام للا کا واحد شبیت یعنی رام للا کا بھکت ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو اکھاڑا 2.77 ایکڑ متنازعہ زمین پر ملکیت نہیں رکھ سکتا۔ حالانکہ نرموہی اکھاڑا کی جانب سے بحث کر رہے سینئر وکیل سشیل جین نے عدالت کے تبصرہ پر کہا تھا کہ اکھاڑا ’شبیت‘ کے ناطے ملکیت کا قبضہ دار رہا ہے، اس لیے اس کے حقوق ختم نہیں ہو جاتے۔


مقدمہ پر سماعت کے دوران ایک وقت ایسا بھی آیا جب نرموہی اکھاڑے کے وکیل سشیل جین سے عدالت نے کہا کہ ’’آپ کو اپنے شبیت کے حقوق ثابت کرنے کے لیے ہمیں ثبوت دکھانے ہوں گے۔ ہمیں اس سے متعلق ثبوت دکھائیے۔‘‘ اس پر جین نے کہا تھا کہ کسی دیگر فریق نے اکھاڑا کے دیوتا کے شبیت ہونے کے دعوے کو چیلنج نہیں کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میرے پاس زبانی ثبوت (گواہ کے) ہیں، جنھیں دیگر فریق نے چیلنج پیش نہیں کیا۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہاتھا کہ 1982 میں ایک ڈکیتی پڑی تھی جس میں اکھاڑے کے ریکارڈ گم ہو گئے تھے۔

بہر حال، ان حجتوں اور دلیلوں کو سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا اور آج یعنی 9 نومبر کو اپنے فیصلے میں نرموہی اکھاڑا کا دعویٰ یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا کہ نرموہی اکھاڑا رام للا کی مورتی کا شبیت یا مرید نہیں ہے۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ نرموہی اکھاڑا کا دعویٰ قانونی مدت کار کے تحت بندھا ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Nov 2019, 1:30 PM