’یہ کیسا صفحہ ہے جسے ہر کوئی ایڈٹ کر سکتا ہے‘، وکی پیڈیا کے طریقۂ کار پر دہلی ہائی کورٹ نے اٹھایا سوال
وکی پیڈیا نے دلیل دی کہ اس کے پلیٹ فارم پر کوئی بھی مواد کو ایڈٹ کر سکتا ہے، اس لیے اس کے خلاف کیس چلانا ٹھیک نہیں ہے، اس پر جج نے حیرانی ظاہر کی اور کہا کہ یہ کیسا پیج ہے جسے کوئی بھی کھول سکتا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے آج وکی پیڈیا کے طریقۂ کار اور آپریشن کے طریقے پر سوال کھڑا کر دیا۔ عدالت نے خبر رساں ایجنسی ’اے این آئی‘ کی طرف سے داخل ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ آخر کسی پلیٹ فارم پر شائع مواد کوئی بھی شخص کیسے بدل سکتا ہے، یہ طریقہ تو بے حد خطرناک ہے۔ جسٹس سبرامنیم نے یہ بات اس وقت کہی جب وکی پیڈیا سے متعلق لوگوں نے عدالت میں کہا کہ اس پر شائع مواد کوئی بھی ایڈٹ کر سکتا ہے، یعنی بدل سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : پاکستان میں وکی پیڈیا پر لگائی گئی پابندی ختم
دراصل اے این آئی نے اپنے بارے میں غلط جانکاری دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے وکی پیڈیا پر ہتک عزتی کا کیس کیا ہے۔ اس معاملے پر سماعت کے دوران وکی پیڈیا نے دلیل دی کہ کوئی بھی شخص اس کے پلیٹ فارم پر موجود مواد کو ایڈٹ کر سکتا ہے۔ اس لیے اس کے خلاف کیس چلانا مناسب نہیں۔ اس دلیل پر جج نے حیرانی ظاہر کی اور سوال کیا کہ کیا وکی پیڈیا کے صفحہ (پیج) کو کوئی بھی ایڈٹ کر سکتا ہے؟ اگر ایسا ہے تو پھر یہ کیسا صفحہ ہے جسے کوئی بھی کھول سکتا ہے!
عدالت کے اس سوال پر جواب دیتے ہوئے وکی پیڈیا کے وکیل نے کہا کہ بھلے ہی کسی کو بھی ایڈٹ کرنے کا اختیار ہے، لیکن کسی بھی جانکاری کو ڈالنے والے انٹرنیٹ پر مواد شائع کرنے سے متعلق اصول نافذ ہوتے ہیں۔ یونی یوزرس کو پیج ایڈٹ کرتے ہوئے اصولوں پر عمل کرنا ہوتا ہے۔ اس پر جج نے کہا کہ یہ خطرناک نظام ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔