’کس جمہوریت کی بات کرتے ہو، پارلیمنٹ میں بی جے پی کا ایک بھی مسلم رکن نہیں‘، گہلوت نے بی جے پی لیڈر کو دکھایا آئینہ
گہلوت نے بی جے پی کی ’جن آکروش ریلی‘ پر شدید حملہ کیا اور کہا کہ ’’اس ریلی میں ’جن‘ اور ’آکروش‘ دونوں ہی نہیں دکھائیے دیے۔ بی جے پی چار سال میں حکومت کے خلاف ایک بھی ایشو نہیں کھڑا کر پائی۔‘‘
راجستھان اسمبلی میں جمعرات کے روز وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے گورنر کی تقریر پر جواب دیا اور حکومت کی بات رکھتے ہوئے انھوں نے اپوزیشن کے الزامات پر سخت رد عمل بھی ظاہر کیا۔ انھوں نے اپنی حکومت کے 4 سال کی کارگزاری کے اعداد و شمار کا خاکہ ایوان میں پیش کر مرکزی حکومت کی سخت تنقید کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی لیڈر مرکز کے منصوبوں کے نام پر راجستھان میں عوام کو گمراہ کرتے رہتے ہیں۔ یہاں گزشتہ چار سال کی ہماری حکومت کی حصولیابیاں تاریخ میں درج ہو گئی ہیں۔‘‘
اپنی تقریر کے دوران وزیر اعلیٰ گہلوت نے بی جے پی کی ’جن آکروش ریلی‘ پر شدید حملہ کیا اور کہا کہ ’’اس ریلی میں ’جن‘ اور ’آکروش‘ دونوں ہی نہیں دکھائیے دیے۔ بی جے پی چار سال میں حکومت کے خلاف ایک بھی ایشو نہیں کھڑا کر پائی۔‘‘ بی جے پی لیڈر گلاب چند کٹاریا کی تقریر کے جواب انھوں نے کہا کہ ’’آپ کی تقریر جھوٹ کا پلندہ تھی۔ آپ مودی جی کو متاثر کرنے کے لیے تقریر دے رہے ہیں۔ حزب مخالف لیڈر نے آج کہا کہ مرکزی حکومت سب کو ساتھ لے کر چل رہی ہے، اس سے بڑا جھوٹ ہو نہیں سکتا۔‘‘ گہلوت نے مزید کہا کہ ’’ہماری حکومت کے منصوبے کسی مذہب اور خاص ذات کو دیکھ کر نہیں بنتے ہیں۔ آج ملک میں کس طرح کا ماحول ہے سب کو معلوم ہے۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں بی جے پی سے ایک بھی مسلم رکن پارلیمنٹ نہیں ہے، آپ کس بنیاد پر سب کو ساتھ لے کر چلنے کی بات کرتے ہو۔‘‘
وزیر اعلیٰ گہلوت نے حزب مخالف لیڈر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وسندھرا راجے حکومت کی مدت کار پر بھی حملہ کیا۔ گہلوت نے کہا کہ حزب مخالف لیڈر وسندھرا راجے حکومت کی مدت کار کو گنا رہے ہیں۔ بتا رہے ہیں کہ کسانوں کے بجلی بل میں 833 روپے کی سبسیڈی دی۔ یہ سبسیڈی انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے چار دن پہلے بیک ڈیٹ لگا کر دی گئی اور بغیر بجٹ اعلان کے ایسا کیا گیا۔ ہماری حکومت نے اس رقم کو 1000 روپے کر دیا۔ گہلوت نے ساتھ ہی کہا کہ آج چرنجیوی یوجنا اور راجستھان حکومت کے دیگر منصوبوں کی دنیا بھر میں تعریف ہو رہی ہے۔ کسان خوش ہیں اور ہر طبقہ خوش دکھائی دے رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔