دھوکے بازوں، جعلسازوں کا بی جے پی قیادت کے ساتھ تعلق کے دعووں کی حقیقت کیا ہے: کانگریس
پون کھیڑا نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ٹھگی کا ایک بڑا برگد نئی دہلی میں ہے اور اس کے نیچے گھاس پھوس کی طرح ٹھگ چل رہے ہیں۔
کانگریس نے کہا ہے کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ ان دنوں جتنے دھوکہ باز، بلیک میلر، جھانسہ دینے والے اور گھپلے باز پکڑے جارہے ہیں ان میں کئی خود کو وزیر اعظم کے دفتر سے وابستہ، وزیر داخلہ امت شاہ کا قریبی یا بی جے پی کے صدر جے پی نڈا سے براہ راست رابطہ ہونے کا دعویٰ کررہے ہیں۔
کانگریس کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پون کھیڑا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اس طرح کی صورتحال پہلی بار دیکھی جا رہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ٹھگی کا ایک بڑا برگد نئی دہلی میں ہے اور اس کے نیچے گھاس پھوس کی طرح ٹھگ چل رہے ہیں۔ دھوکہ بازوں اور جعلسازوں کا جھنڈ سنگھ پریوار کے ایکو سسٹم کے تحت پروان چڑھ رہا ہے اورپکڑے جانے پر یہ سارے جعلساز خود کو پی ایم او سے وابستہ، وزیر داخلہ اور بی جے پی صدر کے قریبی بتارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہونا چاہئے کہ کیا ٹھگ، جعلساز، دھوکہ باز اور گھپلہ باز ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مودی حکومت میں کام کررہے ہیں یا نام نہاد سپریم لیڈر، ان دھوکے بازوں سے بے خبرہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ عقلمندوں کو عقلمند ملتے ہیں لیکن بی جے پی کی اعلیٰ قیادت کو ٹھگ مل رہے ہیں۔ وہ ٹھگوں کے لیے مقناطیس بنے ہیں اور ٹھگ ان کے گرد منڈلاتے ہوئے ان کا نام استعمال کرتے ہوئے وزیٹنگ کارڈز میں ان کے دفاتر کا نام لگارہے ہیں۔
ترجمان نے کہا، 'گزشتہ چند برسوں میں جتنے بھی ٹھگ پکڑے گئے ہیں وہ سب بی جے پی قیادت کے قریبی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ آج جو چارو طرف 'ٹھگس آف ہندوستان' نظر آرے ہیں، اصل پاورفل کابینہ انہیں ٹھگوں کی ہے۔ کوئی ٹھگ خود کو امت شاہ کا بھتیجا بتاتا ہے، کوئی نڈا کا قریبی کہتا ہے۔ انہوں نے کئی ریاستوں کے ایم ایل ایز کو بے وقوف بنادیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ان میں اتنا اعتماد آتا کہاں سے ہے۔ سب جانتے ہیں کہ بی جے پی لیڈر ووٹ لے کر عوام کو دھوکہ دیتے ہیں، کام نہیں کرتے۔ لیکن یہ ٹھگ تو ان کے نام پر پیسے لے کر بھی کام نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا، ’’یش امین عرف وراج شاہ خود کو امت شاہ کا بھتیجا بتا کر ایم ایل اے کو وزیر بنا رہے تھے۔ برجیش رتن نے خود کو امت شاہ کا قریبی بتاکر ایک تاجر سے 2 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کی لیکن شکایت پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ شاہ تو شاہ، شہنشاہ بھی کم نہیں ہیں۔ انکت کمار، واسودیو، ستیندر یہ سبھی اپنے آپ کو پی ایم او کا افسر کہتے ہیں۔ وزیراعظم آفس کا نام لے کر دھوکہ دیتے ہیں، وزیٹنگ کارڈ چھپارکھے ہیں۔
کانگریس کے ترجمان نے سوال کیا کہ پی ایم او ان ٹھگوں کو عزت مآب وزیر اعظم کے دفتر کا نام استعمال کرنے اور اسے داغدار کرنے کی اجازت کیسے دے سکتا ہے۔ ایسا کیوں ہے کہ وہ صرف ایک مبہم خبر کا حصہ بن گئے اور ایجنسیوں کی جانب سے کوئی سخت کارروائی نہیں کی گئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔