تین اہم پروجیکٹس کے گجرات جانے کی آخر وجہ کیا ہے؟ سپریا سولے
سوپریا سولے نے کہا کہ حکومت کے ایک وزیر تین بار ان پروجیکٹس کے بارے میں تین مختلف بیانات دیتے ہیں جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ حکومت میں کوئی تال میل نہیں ہے یا وزیرمحترم عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔
ممبئی: مہاراشٹر حکومت کے تین اہم پروجیکٹس کے گجرات چلے جانے پر ریاست کے سیاسی حلقوں میں زبردست بے چینی پائی جا رہی ہے۔ این سی پی کی قدآور لیڈر ایم پی سپریا سولے نے آج ایک پریس کانفرنس کے دوران اس پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ ریاست کے تین اہم پروجیکٹس کے گجرات چلے جانے کی آخر کیا وجہ ہے؟ کیا ریاستی حکومت گجرات کے مفاد کے تحت کام کر رہی ہے؟
سوپریا سولے نے کہا کہ حکومت کے ایک وزیر تین بار ان پروجیکٹس کے بارے میں تین مختلف بیانات دیتے ہیں جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ حکومت میں کوئی تال میل نہیں ہے یا وزیرمحترم عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ ایم پی سپریا تائی سولے نے یہ بھی کہا کہ جب یہ پروجیکٹ میرٹ پر آرہا تھا تو کیا ہوا اور تینوں پروجیکٹوں کو گجرات جانے کی کیا وجہ رہی؟ یہ ایک شہری کے طور پر ہم سب کو جاننے کا حق ہے۔
سوپریا سولے نے کہا کہ ممبئی میں بیسٹ بسوں پر مراٹھی میں دیوالی کی مبارکباد کے بینرز نظر آ رہے ہیں۔ اگر مبارکباد دینے سے بیسٹ کو پیسے ملتے ہوں تو پھر ہمیں خوشی ہوگی۔ آپ بالکل دیوالی کی مبارکباد دیجئے لیکن اگر آپ واقعی مبارکباد دینا چاہتے ہیں تو پھر اس طرح کا کام کیجئے کہ لوگوں کوخوشی ملے۔ سپریا سولے نے مزید کہا کہ دیوالی کے موقع پر حکومت نے 100روپئے میں جو دیوالی تحفہ دینے کا اعلان کیا تھا کیا وہ لوگوں کو وقت پر ملا؟ کچھ مقامات پر محض اس لیے یہ تحفہ نہیں دیا گیا کہ فوٹو ٹھیک سے پرنٹ نہیں ہوسکا تھا۔
سوپریا سولے نے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ کے لیے فوٹو اہمیت کا حامل ہے یا غریب آدمی؟ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دیوالی کے نام پر دیا جانے والا راشن کٹ دیوالی کا تحفہ نہیں بلکہ ایک پبلیسٹی اسٹنٹ تھا۔ یہ حکومت پبلیسٹی کی سرکار ہے جو نہایت افسوسناک ہے۔ سولے نے کہا کہ پہلی بار ای ڈی سرکار کے خلاف ایک حساس لیڈر سامنے آیا ہے جس کا نام بچو کڈو ہے۔ انہوں نے کل 50 کھوکھوں کا ذکر کیا ہے۔ بچو کڈو نے لوگوں کے لیے اچھا کام کیا ہے۔ کڈو نے کہا کہ 50 کھوکھوں کے بارے میں سن کر افسوس ہوتا ہے۔ بچوکڈو کے اس بیان سے ہمیں خوشی ہوئی کہ انہوں نے سچائی کو بے نقاب کردیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔