کورونا گراؤنڈ رپورٹ: ’ایل این جے پی‘ اسپتال کی تیاریاں نامکمل، طبی عملہ بھی خوفزدہ

ایل این جے پی اسپتال میں کام کرنے والی ایک نرس کا کہنا ہے کہ ’’کووڈ-19 ڈیوٹی نہ صرف جسمانی طور پر تھکاوٹ کا باعث ہے، بلکہ اس سے ذہنی دباؤ بھی پڑتا ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ایشلن میتھیو

نئی دہلی: لوک نائک جے پرکاش نارائن اسپتال (ایل این جے پی) کوویڈ-19 کے مریضوں کے لئے خصوصی طور پر تیار کیا گیا ہے اور یہاں ان مریضوں کے لئے 2 ہزار بستر مختص کیے گئے ہیں، تاہم یہ اسپتال اس وبا سے نمٹنے کے معاملہ میں مکمل طور پر تیار نہیں ہے۔ یہاں کے دو سینئر افسران میں کوویڈ-19 کی تصدیق ہوئی ہے، جس کی وجہ سے کم از کم مزید 20 سینئر نرسنگ اسٹاف کو خطرہ لاحق ہے کیوںکہ ڈیوٹی روسٹر تیار کرنے کے لئے محض دو دن پہلے ہی عملہ نے میٹنگ کی تھی۔

کورونا کے لئے مختص کیے گئے 2 ہزار میں سے 774 بستروں پر مریض موجود ہیں۔ موجودہ وقت میں انسٹی ٹینس کیئر یونٹ (آئی سی یو) میں 7 مریض، ایمرجنسی بلاک میں 89، سرجری بلاک میں 452، پیڈیاٹرک بلاک میں 17، آرتھو بلاک میں 43، میڈیسن بلاک میں 139، نیو نرسنگ ہوم میں 27 اور امراض خواتین کے بلاک میں 5 مریض موجود ہیں۔


سرجری بلاک کے علاوہ کسی اور وارڈ میں قرنطینہ (کوارنٹائن) کے افراد کو سنبھالنے کے لئے ساز و سامان موجود نہیں ہے۔ یہاں صرف سرجری بلاک میں ہی علیحدہ دروازہ اور مختلف سطحوں پر گارڈ موجود ہیں۔ لیکن یہاں بھی ’نرس اسٹیشن‘ وارڈ کے بیچ میں واقع ہے۔ جس کی وجہ سے نرسوں کو مشکل پیش آتی ہے کیونکہ صرف جونیئر عملہ مریضوں کی دیکھ بھال کے وقت پی پی ای سوٹ (ذاتی حفاظت کے لئے پہنے جانے والا خاص لباس) زیب تن کرتا ہے، جبکہ سینئر سپروائزر نرسنگ عملہ مریضوں کی دیکھ بھال نہیں کر رہا۔

نام شائع نہ کرنے کی شرط پر ایک نرس نے بتایا، ’’میڈیسن بلاک میں زیادہ تر مریض گھومتے پھرتے دکھائی دیتے ہیں کیونکہ داخلی دروازے پر گارڈ نہیں ہوتا اور اگلی منزل کے لئے سیڑھی وارڈ سے ہو کر گزرتی ہے۔ کئی وارڈوں میں انڈونیشیا کے متعدد مریض داخل ہیں، جن کی باتیں سمجھنا اور سمجھانا مشکل ہو رہا ہے کیونکہ بہت سے لوگ انگریزی یا ہندی نہیں سمجھتے۔‘‘ دوسری نرس نے کہا، ’’لیکن یہاں پر بیشتر مریضوں کی دیکھ بھال نہیں کی جا رہی ہے کیوں کہ یہ کوویڈ-19 کا خصوصی اسپتال ہے۔‘‘


قرنطینہ کی سہولیات میں لاپروائی کی وجہ سے دو سینئر نرسیں کورونا کی جانچ میں پازیٹو پائی گئی ہیں۔ اسسٹنٹ نرسنگ سپرنٹنڈنٹ (اے این ایس) کی جانچ کچھ دن پہلے پازیٹو آئی تھی اور ڈپٹی نرسنگ سپرنٹنڈنٹ (ڈی این ایس) و روسٹر انچارج کی رپورٹ پیر کے روز پازیٹو پائی گئی۔ ڈیوٹی پر تعینات ایک نرس نے کہا، ’’سارے عملے کے ممبران ڈی این ایس کے ساتھ مستقل رابطے میں تھے اور اتوار کو بھی ان سبھی کی ملاقات ہوئی تھی۔ اب تمام سینئر اسٹاف کی جانچ کرنی ہو گی۔ اس کے بعد وہ تمام جونیئر نرسیں جو سینئر اسٹاف کے ساتھ رابطے میں تھیں، ان کی جانچ کرنی ہوگی۔ یہ سب کچھ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے پاس مناسب تعداد میں پی پی ای سوٹس موجود نہیں ہیں۔ چونکہ ہر کسی کے پاس پی پی ای سوٹس موجود نہیں ہیں اس لئے سب پریشان ہیں اور ہر کوئی خوفزدہ ہے کہ کیا ہوگا؟‘‘

نرس نے کہا، ’’ایل این جے پی اسپتال کے طبی عملے کو 14 دن کی ڈیوٹی اور 14 دن کوارنٹائن شفٹ میں کام کرنے کو کہا گیا ہے۔ ہم سب کی رہائش کا انتظام تاحال نہیں ہو پایا ہے، لہذا جب ہم اپنی شفٹ شروع کر دیں تو ہمیں یقین نہیں ہے کہ ہم اپنے اہل خانہ کو کب دیکھ سکیں گے۔‘‘


اگرچہ آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس)، ڈبلیو ایچ او، آئی سی ایم آر اور ریاستی حکومت کی طرف سے متعدد رہنما ہدایات جاری کی گئی ہیں، تاہم انتظامیہ نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا ہے کہ آگے کیا ہونا چاہیے۔“یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس سے ہم سب کو تشویش لاحق ہے۔ ایل این جے پی اسپتال میں کام کرنے والی ایک اور نرس نے کہا، ’’کووڈ 19 ڈیوٹی نہ صرف جسمانی طور پر تھکاوٹ کا باعث ہے، بلکہ اس سے ذہنی دباؤ بھی پڑتا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Apr 2020, 8:00 PM