اڈانی گروپ کا اترکاشی ٹنل سے کیا تعلق ہے؟ کمپنی نے پیش کی وضاحت

کئی رپورٹس میں اتراکھنڈ میں اترکاشی ٹنل کی تعمیر میں اڈانی گروپ کے ملوث ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے، جس کے بارے میں اڈانی گروپ نے اپنا بیان جاری کرتے ہوئے ان خبروں کو مسترد کر دیا

<div class="paragraphs"><p>اتراکھنڈ ٹنل حادثہ / آئی اے این ایس</p></div>

اتراکھنڈ ٹنل حادثہ / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: اتراکھنڈ کے اترکاشی میں سلکیارا ٹنل کے حوالے سے کچھ رپورٹوں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اڈانی گروپ اس کی تعمیر میں ملوث ہے۔ یہ وہی سرنگ ہے جہاں 12 نومبر سے 41 مزدور پھنسے ہوئے ہیں۔ انتظامیہ مزدوروں کو نکالنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

اڈانی گروپ نے پیر کو کہا کہ کمپنی کا نام اترکاشی، اتراکھنڈ میں سلکیارا ٹنل کے گرنے سے جوڑا جا رہا ہے۔ گروپ نے کہا کہ کمپنی کا نام بدنام کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ کمپنی کے ترجمان نے کہا ’’ہم ان کوششوں اور ان کے پیچھے لوگوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹنل کی تعمیر میں اڈانی گروپ اور اس کے کسی بھی ذیلی ادارے کا براہ راست یا بالواسطہ کوئی کردار نہیں ہے۔‘‘


بزنس ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق، اڈانی گروپ کے ترجمان نے کہا کہ سرنگ کی تعمیر میں شامل کمپنی میں گروپ کی کوئی ملکیت یا حصص نہیں ہے۔ چار دھام روڈ پر بننے والی یہ سرنگ حیدرآباد کی نویوگ انجینئر کمپنی لمیٹڈ تعمیر کر رہی ہے۔ اڈانی گروپ نے کہا کہ اس وقت ہماری ہمدردیاں اور دعائیں پھنسے ہوئے کارکنوں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔

اڈانی گروپ کا نام اس وقت سامنے آیا جب یہ انکشاف ہوا کہ اڈانی انٹرپرائزز اور نویوگ انجینئرنگ کمپنی نے 15 مئی 2020 کو 74:26 کے تناسب سے 'وجئے واڑہ بائی پاس پروجیکٹ' کے نام سے ایک نئی کمپنی بنائی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ 12 نومبر کو لینڈ سلائیڈنگ کے بعد تعمیر کی جا رہی سرنگ کا ایک حصہ منہدم ہو گیا تھا۔ ٹنل گرنے سے 41 مزدور اندر پھنس گئے ہیں۔ سلکیارا ٹنل کی تعمیر کا مقصد ہر موسم میں چار دھام جانے کی سہولت فراہم کرنا ہے۔ حکام پھنسے ہوئے کارکنوں کو بچانے کے لیے کئی آپشنز پر کام کر رہے ہیں۔

پچھلے 15 دنوں سے پھنسے مزدوروں کے لیے فرار کا راستہ تیار کرنے کے لیے کل 86 میٹر عمودی ڈرلنگ کی جانی ہے اور اب تک اس کام کا 31 میٹر مکمل ہو چکا ہے۔ دوسرے آپشن کے طور پر اپنایا جانے والا یہ طریقہ سرنگ کے اوپری حصے میں 1.2 میٹر قطر کے پائپوں کو عمودی طور پر بچھانے پر مشتمل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔