انڈیا کے ممبئی اجلاس کے دوران کیا فیصلے لیے گئے، کتنی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں اور ان میں کون کون شامل ہیں؟

انڈیا اتحاد کا آئندہ اجلاس دہلی یا بھوپال میں منعقد ہو سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق 2 اکتوبر کو گاندھی جینتی پر تمام لیڈران دہلی کے راج گھاٹ پر جمع ہوں گے

<div class="paragraphs"><p>انڈیا جماعتوں کے لیڈران / ٹوئٹر</p></div>

انڈیا جماعتوں کے لیڈران / ٹوئٹر

user

قومی آواز بیورو

ممبئی: مودی حکومت کے خلاف بننے والے اپوزیشن اتحاد 'انڈیا' کا تیسرا اجلاس 31 اگست اور یکم اگست کو ممبئی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں 28 جماعتوں کے 60 سے زائد رہنماؤں نے شرکت کی۔ دریں اثنا، 13 رہنماؤں پر مشتمل کوآرڈنیشن کمیٹی تشکیل دی گئی۔ تاہم کنوینر کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ اپوزیشن جماعتوں کے کئی رہنماؤں نے کہا کہ 'انڈیا' اتحاد 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں مرکز میں 'متکبر اور بدعنوان' بی جے پی کی قیادت والی حکومت کو بے دخل کر دے گا۔

کون سی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں؟

انڈیا کے اجلاس میں کوآرڈنیشن کمیٹی سمیت پانچ کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔ کوآرڈنیشن کمیٹی انتخابی حکمت عملی بنانے پر کام کرے گی۔ اس کے علاوہ پبلسٹی، میڈیا، سوشل میڈیا، ریسرچ وغیرہ کے حوالے سے بھی مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔ تمام کمیٹیوں میں اہم جماعتوں کے قائدین کو شامل کیا گیا ہے۔

کانگریس، عام آدمی پارٹی، شیو سینا-یو بی ٹی، نیشنل کانفرنس، جے ڈی یو، آر جے ڈی، این سی پی، ڈی ایم کے، پی ڈی پی، ایس پی، ترنمول کانگریس، جے ایم ایم کے قائدین کو 13 رکنی کوآرڈنیشن کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔ تاہم اگر اس میں سی پی آئی ایم کے لیڈر کو بھی شامل کیا جاتا ہے تو اس کمیٹی کے 14 ارکان ہوں گے۔


اس کمیٹی میں کے سی وینو گوپال، راگھو چڈھا، سنجے راوت، عمر عبداللہ، لالن سنگھ، تیجسوی یادو، شرد پوار، ایم کے اسٹالن، محبوبہ مفتی، جاوید علی خان، ابھیشیک بنرجی، ہیمنت سورین، ڈی راجہ شامل ہیں۔

کیمپین کمیٹی

گرودیپ سنگھ سپل، کانگریس، سنجے جھا، جے ڈی یو، انیل دیسائی، شیو سینا (یو بی ٹی)، سنجے یادو، آر جے ڈی، پی سی چاکو، این سی پی، چمپائی سورین، جے ایم ایم، کرنمے نندا، ایس پی، سنجے سنگھ، عام آدمی پارٹی، ارون کمار، سی پی آئی (ایم)، بنوئے وسام، سی پی آئی، جسٹس (ر) حسنین مسعودی، نیشنل کانفرنس، شاہد صدیقی، راشٹریہ لوک دل، این کے پریما چندرن، ریوولیوشنری سوشلسٹ پارٹی، جی دیوراجن، آل انڈیا فارورڈ بلاک، روی رائے، سی پی آئی (ایم ایل)، تروموالن، ودوتھلائی چروتھائیگل کچی، کے ایم قادر محی الدین، آئی یو ایم ایل، جوز کے منی، کے سی (ایم)، ٹی ایم سی کے لیڈر کا نام بعد میں نام دیا جائے گا۔

سوشل میڈیا کے لیے ورکنگ گروپ

سپریہ شرینیت، کانگریس، سمیت شرما، آر جے ڈی، آشیش یادو، ایس پی، راجیو نگم، ایس پی، راگھو چڈھا، عام آدمی پارٹی، ایوندانی، جے ایم ایم، التجا محبوبہ، پی ڈی پی، پرانجل، سی پی ایم، بھال چندرن کانگو، سی پی آئی، افرا جا، نیشنل کانفرنس، وی ارون کمار، سی پی آئی (ایم ایل)، ٹی ایم سی کے لیڈر کا نام نہیں دیا گیا۔

ورکنگ گروپ برائے میڈیا

جے رام رمیش، کانگریس، منوج جھا، آر جے ڈی، اروند ساونت، شیو سینا (یو بی ٹی)، جتیندر اوہاڑ، این سی پی، راگھو چڈھا، عام آدمی پارٹی، راجیو رنجن، جے ڈی یو، پرانجل، سی پی ایم، آشیش یادو، ایس پی، سپریو بھٹاچاریہ، جے ایم ایم، آلوک کمار، جے ایم ایم، منیش کمار، جے ڈی یو، راجیو نگم، ایس پی، بھال چندرن کانگو، سی پی آئی، تنویر صادق، این سی، پرشانت کنوجیا، نرین چٹرجی، اے آئی ایف بی، سوچیتا ڈے، سی پی آئی (ایم ایل)، موہت بھان، پی ڈی پی، ٹی ایم سی (نام نہیں دیا گیا)۔


تحقیق کے لیے ورکنگ گروپ

امیتابھ دوبے، کانگریس، سبودھ مہتا، آر جے ڈی، پرینکا چترویدی، شیو سینا (یو بی ٹی)، وندنا چوان، این سی پی، کے سی تیاگی، جے ڈی یو، سودیویہ کمار سونو، جے ایم ایم، جاسمین شاہ، عام آدمی پارٹی، آلوک رنجن، ایس پی، عمران نبی ڈار، نیشنل کانفرنس، آدتیہ، پی ڈی پی، ٹی ایم سی (نام نہیں دیا گیا)

قائدین نے کیا کہا؟

ممبئی میٹنگ ختم ہونے کے بعد کانگریس لیڈر سنجے نروپم نے کہا، 'آئندہ انتخابات کے تحت سیٹ شیئرنگ کے لیے ایک کمیٹی بنائی گئی ہے۔ یہ کمیٹی تمام سیٹوں پر جیت اور ہار کے جائزے کا مطالعہ کرے گی جس میں یہ دیکھا جائے گا کہ کون سی پارٹی کس جگہ مضبوط ہے اور جیت سکتی ہے۔

جے ڈی یو لیڈر اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہا کہا ’’آپ سب جانتے ہیں کہ آج تیسری میٹنگ ہوئی ہے۔ آپ کو بتایا گیا ہے کہ کن چیزوں پر اتفاق ہوا ہے۔ اب ہم مختلف جگہوں پر جائیں گے اور لوگوں سے خطاب کریں گے۔ پارٹی کی پکڑ کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسا فارمولا تیار کیا جائے گا جس میں تمام جماعتوں کو ہر طرح سے خوش رکھا جا سکے۔ ہم انڈیا کی اگلی میٹنگ جلد از جلد منعقد کرنے کے لیے بھی بے قرار ہیں۔‘‘

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا کہ اگر لوک سبھا انتخابات تیزی سے کرائے جا رہے ہیں تو ہمیں بھی جلدی کرنی چاہیے۔ سیٹ شیئرنگ 30 ستمبر تک کر لی جائے۔ اس دوران بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار ذات کے سروے کا مسئلہ اٹھانا چاہتے تھے لیکن ممتا بنرجی نے کہا کہ اس معاملے کو ابھی اٹھانا درست نہیں ہے۔ تمام جماعتیں پہلے اپنی پارٹی کے لیڈروں سے بات کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔