مغربی بنگال کی عوام نے بی جے پی کے ساتھ کر دیا ’کھیل‘

تازہ رجحانات میں بی جے پی کی سیٹیں 100 سے کم ہوتی نظر آ رہی ہیں، کہا جا سکتا ہے کہ عوام نے مودی-شاہ کے وعدوں پر یقین نہیں کیا اور’پولرائزیشن کا کھیل‘ کھیلنے پہنچی بی جے پی کے ساتھ ہی ’کھیل‘ کر دیا۔

نریندر مودی، تصویر یو این آئی
نریندر مودی، تصویر یو این آئی
user

تنویر

جن پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابی نتائج پر آج لوگوں کی نظر بنی ہوئی ہے، ان میں مغربی بنگال سب سے زیادہ اہم ہے۔ بی جے پی نے بنگال میں 200 سیٹیں حاصل کرنے کا ہدف رکھا تھا اور پارٹی لیڈران نے انتخابی ریلیوں کے دوران ہندو ووٹوں کو پولرائز کرنے کی ہر ممکن کوشش کی تھی، لیکن اب جب کہ ریاست کی سبھی اسمبلی سیٹوں کا رجحان سامنے آ چکا ہے، بی جے پی کو زبردست جھٹکا لگتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔ رجحانات میں صاف پتہ چل رہا ہے کہ مغربی بنگال کی عوام نے بی جے پی کے ساتھ ’کھیل‘ کر دیا ہے۔ عوام نے ایک بار پھر ترنمول کانگریس میں بھروسہ ظاہر کیا ہے اور پی ایم مودی کے ساتھ ساتھ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے وعدوں پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے۔

292 اسمبلی سیٹوں والی ریاست مغربی بنگال میں حکومت سازی کے لیے 147 نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، اور تازہ رجحانوں پر نظر ڈالی جائے تو ترنمول کانگریس نے 193 سیٹوں پر سبقت بنا لی ہے۔ دوسری طرف بی جے پی کی سبقت 100 سے بھی کم سیٹوں پر ہے۔ حالانکہ شروع میں بی جے پی 115 سیٹوں سے زیادہ پر سبقت حاصل کیے ہوئے تھی اور پارٹی لیڈران بار بار یہی کہتے نظر آ رہے تھے کہ یہ شروعاتی رجحانات ہیں اور حالات جلد بہتر ہوں گے۔ لیکن بی جے پی کا ’کھیل‘ خراب ہوتا ہوا ہی نظر آ رہا ہے، اور ایسا لگ رہا ہے جیسے بہت جلد بی جے پی کی سبقت 90 سیٹوں سے بھی نیچے چلی جائے گی۔


ویسے دیکھا جائے تو بی جے پی کے لیے موجودہ کارکردگی حوصلہ افزا ہے، کیونکہ مغربی بنگال میں اس کے اراکین اسمبلی کی تعداد اس وقت محض 3 ہے، اور اس مرتبہ رجحانات میں بی جے پی کی سیٹوں میں زبردست اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ لیکن جس طرح سے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سمیت بی جے پی کے دیگر سرکردہ لیڈروں نے ترنمول کانگریس لیڈر اور بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے خلاف مہم چلائی اور بی جے پی کو بنگال کا حقیقی خیر خواہ پارٹی بتا کر برسراقتدار ہونے کا منصوبہ تیار کیا، اس پر پوری طرح پانی پھرتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ تازہ رجحانات کو دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ عوام نے مودی-شاہ کے وعدوں پر یقین نہیں کیا اور مغربی بنگال میں ’پولرائزیشن کا کھیل‘ کھیلنے پہنچی بی جے پی کے ساتھ ہی ’کھیل‘ کر دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔