بی جے پی میں گھمسان کے بعد منیر الاسلام بی جے پی سے استعفیٰ دینے کو تیار!
ترنمول کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے ممبراسمبلی منیر الاسلام کے خلاف بی جے پی میں گھمسان کے بعد بی جے پی لیڈر مکل رائے نے کہا ہے کہ منیر الاسلام بی جے پی سے استعفیٰ دینے کو تیار ہے۔
کولکاتا: ترنمول کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے ممبراسمبلی منیر الاسلام کے خلاف بی جے پی میں گھمسان کے بعد بی جے پی لیڈر مکل رائے نے کہا ہے کہ منیر الاسلام بی جے پی سے استعفیٰ دینے کو تیار ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے نئی دہلی میں بی جے پی کے ہیڈ کوارٹر میں منیر الاسلام نے بی جے پی کے جنرل سیکریٹری کیلاش وجے ورگی اور مکل رائے کی موجودگی میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔بی جے پی نے منیرالاسلام کی شمولیت کے ذریعہ یہ پیغام دینے کی کوشش کی تھی کہ مغربی بنگال میں اقلیتی طبقہ بھی ان کے ساتھ آرہا ہے۔مگر منیرالاسلام کی شمولیت کے بعد سے ہی بنگال بی جے پی اور آر ایس ایس لیڈران اس کی مخالفت شروع کردی ہے۔بیر ضلع بی جے پی صدر نے تو بی جے پی چھوڑنے کی دھمکی دیدی تھی۔
بی جے پی لیڈروں کی دلیل ہے کہ بیر بھوم میں بی جے پی ورکروں نے منیر الاسلام کا سخت مقابلہ کیا ہے اور منیر الاسلام نے بی جے پی کو شدید نقصان بھی پہنچایا ہے اگر منیر الاسلام بی جے پی میں ہی شامل ہوجاتے ہیں تو ساڑی لڑائی بے معنی ہوجائے گی۔بیر بھوم بی جے پی کے صدر رام کرشنا رائے نے منیرالاسلام کی شمولیت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ”ہم لوگوں نے فیصلہ کیا ہے کہ منیر الاسلام کو قبول نہیں کریں گے، منیرالاسلام کو بی جے پی میں شامل کرنے سے قبل ہم سے بات کرنی چاہیے،مگر کسی نے بھی ہم سے بات چیت نہیں کی ہے، رام کرشن نے ریاستی قیادت کو بھی تحریری طور پراپنی ناراضگی ظاہر کی تھی۔
بنگال بی جے پی کے کئی سینئر لیڈران جس میں جنرل سیکریٹری (آرگنائزیشن)سبرتا چٹو پادھیائے، جنرل سیکریٹری سیانتن بوس، راجو بندو پادھیائے نے بھی منیر الاسلام کی بی جے پی میں شمولیت پر سخت اعتراض کیا تھا۔اس کے علاوہ بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش نے بھی اس معاملے میں ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اپوزیشن لیڈروں کا رہنا بھی ضروری ہوتا ہے۔اپوزیشن لیڈروں کو پارٹی میں شامل کرنے کی کوشش اچھی نہیں ہے۔پارٹی لیڈروں کے رویہ اور ناراضگی کے بعد مکل رائے نے اس معاملے میں زبان کھولتے ہوئے کہا کہ منیرالاسلام پارٹی چھوڑنے کو تیار ہیں۔
تاہم بی جے پی نے اس معاملے میں واضح طور پر کچھ بھی کہنے سے گریز کہہ رہی ہے۔ہوڑہ لوک سبھا حلقے سے بی جے پی امیدوار رنڈوا نے کھلے عام منیرالاسلام اور انوپم ہزار ا کی بی جے پی میں شمولیت پر اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے معلوم نہیں ہے کہ ان دونوں لیڈروں کو بی جے پی میں شامل کرکے بی جے پی کیا حاصل کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے بیر بھوم میں بی جے پی کو ووٹ دیا تھا اب وہ منیر الاسلام کی شمولیت کے بعد سوچیں گے۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق بنگال میں بی جے پی لیڈروں کا ایک بڑا طبقہ منیرالاسلام کے بہانے مکل رائے کے خلاف گھیرا تنگ کرنا چاہتا ہے۔بی جے پی میں بڑھتے ہوئے قد کی وجہ سے کئی پرانے اور سینئرلیڈران مکل رائے نارا ض ہیں اور ان کیلئے منیرالاسلام کے بہانے مکل رائے کے خلاف گھیراتنگ کرنے کا موقع مل گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 04 Jun 2019, 10:10 PM