مسلم رہنما کو پارٹی میں شامل کرنے پر بنگال بی جے پی میں بغاوت

منیر الاسلام کے بی جے پی میں شامل ہونے سے پارٹی میں باغی تیور نظر آ رہے ہیں اور اس کے خلاف ایک تجویز کو منظور کرایا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ترنمول کانگریس کے رہنما منیر الاسلام کو بی جے پی میں شامل کیے جانے کے خلاف مغربی بنگال کی ضلع یونٹ کے رہنماؤں نے بغاوت کر دی ہے۔ ایک انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بی جے پی کی بیربھوم یونٹ کی طرف سے منیر الاسلام کو پارٹی میں قبول نہ کرتے ہوئے ایک تجویز منظور کی ہے۔

بی جے پی رہنماؤں کا الزام ہے کہ لوک سبھا انتخابات سے قبل منیرالاسلام نے بی جے پی حامیوں پر کئی حملے کرائے۔ واضح رہے کہ 29 مئی کو دہلی میں کیلاش وجے ورگیہ اور مکل رائے کی موجودگی میں پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔ وہ ترنمورل کانگریس کے ٹکٹ پر 2016 میں لابھ پور سے فتح حاصل کر چکے ہیں۔


’دی ٹیلی گراف‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، بیر بھوم کے بی جے پی سربراہ رام کرشن رائے نے کہا ’’منیر الاسلام کے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد گزشتہ ہفتہ ہوئی ایک میٹنگ میں ہم ایک تجویز لے کر آئے ہیں۔ ہم انہیں بی جے پی رکن کے بطور کبھی قبول نہیں کر سکتے۔

انہوں نے مزید کہا، ’’پارٹی کے معاون کے طور پر منیر الاسلام کے ساتھ کام کرنا ناممکن ہے کیوں کہ لوک سبھا انتخابات سے قبل انہوں نے بی جے پی کارکنان پر حملے کرائے تھے۔ انہیں بی جے پی کارکنان کی ریلیوں میں شامل نہیں ہونے دیا۔ ہمارے دل و دماغ پر اس بات کے زخم ابھی تک تازہ ہیں۔ ہم نے ریاستی بی جے پی کی اعلی کمان کو اپنے فیصلہ سے آگاہ کرا دیا ہے۔‘‘


واضح رہے کہ منیر الاسلام کو پارٹی میں شامل کیے جانے کے بعد سے ہی کئی بی جے پی رہنما اور عام کارکنان نے تیکھی مخالفت کی تھی۔ کچھ نے سوشل میڈیا پر اس فیصلہ پر تنقید کرنے ہوئے انہیں فوری طور پر پارٹی سے باہر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ایک سینئر بی جے پی رہنما نے کہا، ’’ہم نہیں جانتے کہ مرکزی بی جے پی رہنماؤں نے منیرالاسلام میں کیا دیکھا۔ خواہ ہمیں انہیں ناراض ہی کیوں نہ کرنا پڑے لیکن ہم انہیں یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم منیرالاسلام کو پارٹی میں نہیں دیکھنا چاہتے۔

ادھر بیر بھوم کے کچھ بی جے پی رہنماؤن نے منیرالاسلام کے استعفی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس معاملہ پر سوال کیے جانے پر سابق ترنمول رہنما منیرالاسلام نے کہا، ’’اب میں بی جے پی کا حصہ ہوں اور آگے بھی رہوں گا۔‘‘ بی جے پی سے اپنے استعفی کی مانگ کو اسلام نے انوبرت منڈل جیسے ترنمول رہنماؤں کی سازش قرار دیا۔ اسلام نے کہا، ’’استعفی کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔‘‘


ادھر بنگال بی جے پی کے صدر اور مدنا پور سے رکن پارلیمان دلیپ گھوش نے کہا کہ پارٹی کا جھنڈا اٹھانے بھر سے کوئی تنظیم کارکن نہیں بن جاتا۔ انہوں نے کہا، ’’مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے بی جے پی کس طرح جوائن کی۔ ہماری پارٹی میں منیرالاسلام کو لے کر کوئی تبادلہ خیال نہیں ہوا۔‘‘ حالانکہ گھوش نے منیرالاسلام کے خلاف منظور ہونے والی کسی تجویز سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

واضح رہے کہ منیر الاسلام اپنے منتازعہ بیانات کی وجہ سے اکثر سرخیوں میں رہتے ہیں۔ وہ 2010 میں ہونے والے ایک تہرے قتل عام میں مشتبہ رہ چکے ہیں۔ حالانکہ چارج شیٹ میں سے ان کا نام ہٹا لیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔